فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے دیسی ساختہ راکٹوں کی روز مرہ بڑھتی رینج اور دفاعی قوت میں اضافے نے اسرائیلی دفاعی ماہرین کو چونکا دیا ہے۔
اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت اخبار”معاریف”نے دفاعی ماہرین کی آراء پر مشتمل ایک تجزیاتی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے عسکری میدان بالخصوص راکٹ سازی کے میدان میں کئی نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی جانب سے تیار کردہ راکٹوں کی نہ صرف طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ یہ راکٹ ماضی قریب کی نسبت زیادہ تباہ کن ثابت ہوئے ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند بمباری کا کوئی موثر نتیجہ اس وقت تک نہیں نکالا جا سکتا جب تک صہیونی محکمہ دفاع اور حکومت فلسطینیوں کی دفاعی صلاحیت میں اضافے کے اسباب کا تعین نہیں کرتی۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو چاہیے کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں جو فلسطینیوں کے راکٹوں میں روز مرہ آنے والی جدت کی وجوہات کا تعین کرے۔ اس کےبعد ان راکٹوں کا توڑ کرنے کے لیے کوئی نئی حکمت عملی وضع کی جائے۔
معاریف کی رپورٹ کے مطابق حماس کے پاس موجود راکٹوں کی رینج میں اضافے کے باعث کئی نئی یہودی بستیاں بھی فلسطینیوں کے راکٹوں کا ہدف بن رہی ہیں۔ حماس کی دفاعی صلاحیت میں اضافے نے دفاع کے میدان کےاصول تک تبدیل کر دیے ہیں لیکن اسرائیلی فوج اب بھی مزاحمت کاروں سے نمٹنے کے لیے انہی فرسودہ طریقوں پرعمل پیرا ہے۔
اخبار نے حماس کی ایک اور پہلو سے موثر دفاعی قوت کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس کی دفاع کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس کی صلاحیت بھی نہایت موثر ہے۔ حماس کے کارکنوں نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو کامل پانچ سال تک صہیونی فوج اور انٹیلی جنس کی نظروں سے چھپائے رکھا ہے جو حماس کی موثر انٹیلی جنس کا ثبوت ہے۔