اردنی وزیراعظم عون الخصاونہ نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی قیادت کو اردن سے بے دخل کرنے کا سابق حکومت کا فیصلہ آئینی اور سیاسی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اردن کی نئی حکومت حماس سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کے ساتھ متوازن تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار عمان میں صحافیوں کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ اس دوران صحافیوں کی جانب سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا ان کی حکومت حماس کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتی ہے۔ اردنی وزیراعظم نے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ سابق حکومت کے دور میں حماس کی قیادت کو اردن سے جلا وطن کرنے کا فیصلہ ایک سیاسی اور آئینی غلطی تھی۔ ان کی حکومت حماس سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کےساتھ مساوی سطح پر تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے۔
اردنی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ عمان کے تعلقات کےقیام میں کسی قسمی رکاوٹ نہیں ہے۔
اس سوال پر کہ آیا حماس اگر اردن میں اپنے دفاترمنتقل کرنا چاہیے تو کیا ان کی حکومت اس کی اجازت دے گی، الخصاونہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حماس کی قیادت سے فی الحال کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
میڈیا کےذریعے یہ اطلاعات ملی ہیں کہ حماس کے سیاسی شعبے سربراہ خالد مشعل اردن کے دورے پر آنے کی تیاری کررہے ہیں۔ ان کی حکومت کے رہ نما کی آمد کا خیر مقدم کرے گی۔ تاہم حماس کو اپنے دفترعمان منتقل کرنے کے فیصلے کی اجازت دیے جانے کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔