عرب ملک اردن کے وزیراعظم عون الخصاونہ نے کہا ہے کہ ان ماضی میں فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کی قیادت کی جلاوطنی کا فیصلہ ایک تاریخی آئینی غلطی تھی، جس کی اب اصلاح کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عمان حماس کے ساتھ رابطے بڑھا رہا ہے تاکہ فریقین میں پائے جانے والے فاصلوں کو کم کیا جاسکے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیراعظم نے عمان میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے حماس کی قیادت کے ساتھ رابطے تیز کرنے کے ساتھ ساتھ فریقین میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالے کی پوری کوششیں شروع کی ہیں۔ ہم حماس سمیت تمام فلسطینی جماعتوں کے ساتھ یکساں دوستانہ تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مسٹرخصاونہ نے کہا کہ عمان اب بھی تنظیم آزادی فلسطین ہی کو ملک کا نمائندہ ادارہ سمجھتی ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ فلسطین کی تمام سیاسی اور قومی قوتوں کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1999ء میں حماس کی قیادت کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ کر کے تاریخی آئینی غلطی کا ارتکاب کیا گیا تھا، ہمیں سابق حکومت کی اس غلطی کا احساس ہے اور اب ہم اس کی اصلاح کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ انیس سو ننانوے میں حکومت نے عمان میں حماس کا دفتر بند کرتے ہوئے حماس کے موجودہ سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل سمیت تنظیم کے تین دیگر رہ نماؤں کو جلا وطن کر دیا تھا جس کے بعد حماس نے اپنا بیرون ملک ہیڈ کواٹر شام کے دارالحکومت دمشق میں قائم کیا تھا۔
اردنی وزیراعظم کی جانب سے حماس کے ساتھ قربت بڑھانے کے حوالے سےیہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل بھی اردن کے دورے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ وہ پیش آئند چند ایام کے دوران قطر کے ولی عہد کی معیت میں عمان کا دورہ کریں گے۔