حماس اور فتح کے وفود کے درمیان غزہ میں ہونے والی ملاقات میں فریقین نے ایک مرتبہ پھر مفاہمت پر عمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اور اس ضمن میں پرانی چپقلش بھلا کر تمام امور پر نئے سرے سے عمل کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کے
مطابق غزہ میں دونوں وفود کے درمیان ملاقات مثبت فضا میں ہوئی۔ اس میں حماس کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر خلیل الحیہ، رکن پارلیمان انجینئر اسماعیل اشقر اور جمال ابوھاشم نے شرکت کی دوسری جانب تحریک فتح سے عبد اللہ ابو سمھدانہ، ھشام عبد الرزاق اور دیاب اللوح گفتگو میں شریک رہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو اپنی خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اس ملاقات کے دوران قاھرہ میں طے پانے والے امور کے متعلق عمل پر بات چیت ہوئی بالخصوص سیاسی گرفتاریوں اور اہل غزہ کے لیے مغربی کنارے کے پاسپورٹس کے اجراء پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مفاہمتی فضا برقرار رکھنے کے لیے سیاسی گرفتاریوں کے معاملے کو نمٹانا انتہائی ضروری ہے۔ فوزی برھوم کے مطابق حماس نے فتح کو آگاہ کر دیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسکی زیر انتظام سکیورٹی فورسز کے عقوبت خانوں میں 104 حماس کے حامی موجود ہیں۔ حماس نے اس موقع پر فتح کے وفد سے بھی غزہ میں سیاسی بنیاد پر اگر کوئی گرفتار ہے تو ایسے افراد کی فہرست طلب کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قاھرہ میں ہونے والی آئندہ ملاقات کی تفصیلات بھی طے کر لی گئی ہیں۔ اس ماہ کی اٹھارہ تاریخ کو حماس اور فتح کے وفود کے درمیان مذاکرات شروع ہو جائیں گے، بیس تاریخ کو مختلف جماعتیں بھی بات چیت میں شریک ہونگی اور اکیس تاریخ کو تنظیم آزادی فلسطین کی تنظیم نو کے لیے خصوصی اجلاس ہو گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قاھرہ میں ہونے والے معاہدوں پر عمل کے لیے کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق ہو چکا ہے یہ کمیٹی طے پانے والے تمام امور پر عمل کا آغاز کرے گی، کمیٹی کے اجلاس مسلسل جاری رہیں گے۔
دوسری جانب فتح کے رہنما عبد اللہ ابو سمھدانہ نے بتایا کہ سیاسی قیدیوں کی کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق ہو چکا ہے کہ پیر کے روز سے اپنا کام شروع کر دے گی۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اگلے ایک ہفتے کے دوران دونوں فریق ایک دوسرے کے زیر حراست سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیں گے۔