(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غاصب صیہونی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ بیت حانون میں دو دن پہلے تین فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ایک بہت بڑے بارودی دھماکے کے نتیجے میں ہوئی، جو اس راستے پر نصب کیا گیا تھا جہاں سے فوجی گاڑیاں گزرتی تھیں۔
اسرائیلی چینل "11” نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اس دھماکے میں استعمال ہونے والا بارودی مواد انتہائی مؤثر تھا، جس کی شدت سے ٹینک کو شدید نقصان پہنچا، اس کا برج ٹینک سے الگ ہو گیا اور کئی میٹر دور جا گرا، جبکہ آگ بھڑک اٹھی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ قسام بریگیڈ کے جنگجوؤں نے غزہ میں صیہونی فوج کی طرف سے داغے گئے غیر دھماکہ شدہ میزائلوں اور گولہ بارود کو دوبارہ استعمال کرتے ہوئے ان میں دھماکہ خیز مواد اور فیوز شامل کیا۔
دوسری جانب، "سیروگیم” ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی فوج کے چھوڑے ہوئے گولہ بارود اور میزائلوں سے بنائی گئی بارودی سرنگیں قابض فوج کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہیں، کیونکہ انہیں بہت کم وقت میں مہلک بموں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح، "معاریو” اخبار نے غزہ میں چھوڑے گئے گولہ بارود کے دھماکوں کو قابض فوج کے زمینی دستوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ قابض فوج نے یہ بھی اعتراف کیا کہ حماس نے اپنی جنگی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور اب وہ زمینی دھماکہ خیز مواد استعمال کر کے فوجی گاڑیوں کے نیچے دھماکے کر رہے ہیں۔