(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزارتِ صحت نے رات گئے اعلان کیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کی جانب سے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ پر کیے گئے حملے میں 15 سالہ محمد اشرف سمیت دیگر چھ فلسطینیوں کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب فلسطینی سیکیورٹی فورسز کیمپ میں ایک آپریشن کر رہی تھیں۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں زخمی فلسطینیوں کو دکھایا گیا، جن کی صحت کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، لیکن ویڈیوز میں شدید زخمی نوجوانوں کو دیکھا جاسکتاہے۔
کیمپ میں موجود عینی شاہدین نے "العربی الجديد” کو بتایا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے ڈرونز نے کیمپ کے تین قریبی مقامات پر موجود نوجوانوں جن میں
15 سالہ محمود اشرف مصطفی غریبیہ، 28 سالہ مؤمن ابراہیم محمود ابو الہیجاء، 27 سالہ امیر ابراہیم محمود ابو الہیجاء 34 سالہ حسام حسن عیسی قنوح، 23 سالہ ابراہیم مصطفی قنیری اور 33 سالہ بہاء ابراہیم ابو الہیجاء کو نشانہ بنایا۔
ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے صیہونی محاصرے کے باعث کیمپ میں بجلی معطل ہے جس کے باعث فلسطینی موبائل فون کی ٹارچز کے ذریعے شہداء کے جسمانی اعضا تلاش کر تے رہے۔
دوسری جانب غیر قانونی صیہونی ریاست کی فوج اور داخلہ سلامتی کی خفیہ ایجنسی شاباک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ "اسرائیلی فضائیہ نے جنین میں ایک مشترکہ آپریشن کے دوران حملہ کیا”، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اسرائیلی میڈیا نے اس حملے کو مزاحمت کاروں کے قتل کی کارروائی قرار دیا۔
یہ حملہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے فوجی آپریشن کے ایک ماہ بعد ہوا، جب کہ فلسطینی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیمپ میں ایک آپریشن جاری تھا۔ اس دوران وقفے وقفے سے جنین بریگیڈ کے مزاحمت کاروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔
پچھلے ماہ فلسطینی سیکیورٹی فورسز کی جنین کیمپ میں کارروائی کے دوران 15 فلسطینی شہید کیئے گئے، جن میں آٹھ مقامی رہائشی، بشمول مزاحمت کار یزید جعائصہ، اور سات عام شہری شامل ہیں۔ ان میں صحافی شذی الصباغ اور یعبد کی رہائشی سائدہ محمد یاسین ابو بکر بھی شامل ہیں، جو جنین میں اپنے کام کی جگہ کے قریب موجود تھیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار بھی مارے گئے۔
یہ جھڑپیں اور محاصرہ گزشتہ ماہ 5 تاریخ کو شروع ہوا، جب فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے "حفاظتِ وطن” کے نام سے ایک آپریشن کا اعلان کیا، جس کا مقصد علاقے میں سیکیورٹی بحال کرنا تھا۔ یہ واقعات اس وقت شدت اختیار کر گئے جب فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے کیمپ کے کچھ کارکنوں کو گرفتار کیا، جو اسلامی جہاد تحریک سے تعلق رکھتے تھے، اور مزاحمت کاروں نے سرکاری گاڑیاں ضبط کر لیں، جس کے بعد کیمپ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔