(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے گزشتہ کے روز ایک فیصلہ کیا جس کے تحت غزہ میں جنگی جرائم میں ملوث صیہونی فوج کے کرنل کے عہدے سے نیچے کے تمام فوجیوں کے نام اور تصاویر میڈیا میں شائع کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام اس خوف سے کیا گیا ہے کہ بیرون ملک سفر کے دوران انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
صیہونی ریاست کے عبرانی ذرائع ابلاغ، بشمول اخبار ہاآرتس، کے مطابق فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ فوجیوں کی تصاویر صرف پیچھے سے یا دھندلے چہرے کے ساتھ شائع کی جائیں گی، اور ان کے ناموں کے صرف ابتدائی حروف دیے جائیں گے۔ مزید برآں، میڈیا کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی مخصوص واقعے میں شامل کسی فوجی کا ذکر نہ کیا جائے۔
دوہری شہریت رکھنے والے صیہونی فوجیوں کے لیے ہدایت دی گئی ہے کہ ان کے نام اور چہرے جنگی علاقوں کے باہر بھی ظاہر نہ کیے جائیں۔ فلسطین کے حامی اور غزہ پر نسل کشی کی جنگ کے مخالف ادارے دنیا بھر میں قانونی کارروائیاں بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، نہ صرف صیہونی سیاسی اور سیکیورٹی قیادت کے خلاف بلکہ جنگ میں شریک فوجیوں کے خلاف بھی۔
ہاآرتس کے مطابق، صیہونی حکام اس خدشے کا شکار ہیں کہ ان اقدامات اور ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں جاری مقدمات، جن میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، کے امتزاج سے مستقبل میں جنگ میں شریک فوجیوں اور افسران کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
یدیعوت احرونوت اخبار کے مطابق، یہ فیصلہ صیہونی فوج کے سربراہ ہرٹزی ہلیوی کی ہدایت پر لیا گیا، کیونکہ دنیا بھر میں مخالفین فوجیوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس میں کئی ہزار فوجی اور افسران شامل ہیں، جنہوں نے جنگ کے دوران میڈیا میں کھلے چہرے اور مکمل نام کے ساتھ انٹرویو دیے۔