رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد بحر نے کہا کہ جان کیری پہلے بھی جب فلسطین کے دورے پرآئے تو ان کا مقصد تحریک انتفاضہ کو کمزور کرنا اور فلسطینی قوم کے خلاف سازش کرنا تھا۔ اب ایک بارپھر وہ اپنی اس سازش کو آگے بڑھانے کے لیے آ رہے ہیں۔ ان کی آمد کا مقصد اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا اور فلسطینیوں کی تحریک آزدی کو دبانا ہے۔
ڈاکٹر احمد بحر کا کہنا تھا کہ جان کیری کا دورہ اسرائیل اور فلسطین کامیاب نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ وہ ایک ایسے وقت میں فلسطین میں قدم رکھ رہے ہیں جب فلسطین کا ہرگلی کوچہ اسرائیلی دہشت گردی سے لہو رنگ ہے۔ ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں۔ فلسطینی عوام نے قبلہ اوّل کے دفاع کا عزم کر رکھا ہے اور اسرائیل طاقت کے ذریعے مسجد اقصیٰ ہم سے چھیننا چاہتا ہے۔ فلسطینی قوم نے القدس پر سودے بازی نہ کرنے کا عزم کرکے دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنی جانیں قربان کرسکتے ہیں قبلہ اوّل اور بیت المقدس پر صہیونیوں کا قبضہ قبول نہیں کرسکتے ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے مطالبہ کیاکہ وہ امریکی وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کا بائیکاٹ کریں کیونکہ کیری کی آمد کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف سازش کرنا ہے۔ محمود عباس امریکی ۔ صہیونی سازش کا شکار نہ ہوں۔
خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے فلسطین۔ اسرائیل امن بات چیت کی بحالی کے لیے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے کا اعلان کیا ہے۔ وہ جلد ہی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کریں گے۔
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں حکمران تحریک فتح کے سوا فلسطین کی تمام دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے جان کیری کے دورے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔