اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے کے دوسرے مرحلے سے لاتعلق ہونا اسرائیل کے اپنے مفاد میں نہیں ہے چنانچہ دو ماہ بعد مصر کی نگرانی میں مزید پانچ سو پچاس فلسطینی اسیران کی رہائی میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی۔
بدھ کے روز اپنی ویب سائٹ پر بریگیڈ نے دوسرے مرحلے میں رہا ہونے والے 550 فلسطینی اسیران کے چناؤ کے طریقہ کار کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تبادلہ اسیران کے دوسرے مرحلے رہا ہونے والے قیدیوں کے لیے مقرر کیے گئے معیار کے مطابق ان قیدیوں کا کریمنل نہ ہونا، اپنی مدت حراست کے اختتامی مراحل میں نہ ہونا، بوڑھا یا مریض ہونا اور بیس سال یا زائد عرصہ قید کاٹ چکنا ترجیحی عوامل ہیں۔ دوسرے مرحلے کی فہرست میں اسی معیار کے مطابق قیدیوں کے نام شامل کیے جائیں گے۔
القسام بریگیڈ کے میڈیا ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے نگران کے طور پر مصر نے دوسرے مرحلے میں مطلوبہ معیار کے مطابق قیدیوں کی رہائی کی ضمانت لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں رہا ہونے والے قیدیوں کے ناموں کی فہرست کی تیاری میں حماس حصہ نہیں لے گی تاہم یہ فہرست مصر کی شرکت سے تیار ہو گی۔
خیال رے کہ طے پانے والے معاہدے میں پہلے مرحلے کے 450 قیدیوں کی فہرست حماس نے تیار کی تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں بھی اتنے کی قیدیوں کے ناموں کا انتخاب اسرائیل کی مرضی سے کیا جائے گا تاہم اس کے لیے اسے مذکورہ بالا معیار کا خیال رکھنا ہو گا۔