فلسطینی اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے مغربی کنارے کے سب سےبڑے ضلع الخلیل تبادلہ اسیران معاہدے کے نتیجے میں رہا ہونے والے فلسطینی اسیران کے اعزاز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے اسیران کے عزم وثبات کو ختم کرنے کی اسرائیلی پانچ سولہ کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
ڈاکٹر عزیز دویک کا کہنا تھا کہ جون 2006ء میں صہیونی فوجی گیلاد شالیت کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مذاکرات میں ہر مرتبہ اسرائیلی حکومت نے شالیت کے بدلے فلسطینی اسیران کو رہا کرنے سے انکار کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلیوں کے قتل میں ملوث افراد، اسی طرح 1948ء کے مقبوضہ فلسطین (نام نہاد اسرائیل) سے تعلق رکھنے والے افراد، اسی طرح مشرقی القدس اور گولان کے قیدیوں کو کسی صورت رہا نہیں کر سکتا۔ اس کی دلیل یہ تھی کہ 48ء کے مقبوضہ علاقے، القدس اور گولان اسرائیلی ریاست کا حصہ ہیں چنانچہ وہ اپنے فوجی کے بدلے اپنے ہی ملک کے قیدی کس طرح رہا کرے۔ تاہم بالآخر اسے مزاحمتی تنظیموں کی شرائط کے سامنے سرتسلیم خم کرنا پڑا ہے۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر عزیز دویک نے یاد دلایا کہ اسیران کی رہائی کا دن اللہ کی بہترین نشانی اور فلسطینی اور تمام عرب اور اسلامی اقوام کو متحد کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر دویک نے صہیونی عقوبت خانوں سے رہائی پانے والے اسیران اور ان کے اہل خانہ کو مبارک باد بھی پیش کی۔