مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی جارحیتوں پر نظر رکھنے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اب تک القدس میں رہنے والے بیس ہزار بچوں کو اپنے خاندانوں کے ہمراہ رہائش اختیار کرنے سے محروم کیا ہے۔
فلسطینی اور صہیونی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ڈیٹا کے مطابق یہ بچے اپنے خاندان کے ساتھ رہنے کی اجازت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
القدس اور اسلامی مسیحی مقدس مقامات کے تحفظ کی کمیٹی کے ڈائریکٹر اور ماہر قانون ساز حنا عیسی نے کہا کہ حالیہ دنوں ان فلسطینیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا
ہے جن کو القدس میں حق رہائش سے محروم کیا گیا ہے۔ اسرائیلی پالیسیوں کے مطابق القدس کو یہود ی رنگ میں رنگنے کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ اسی پروگرام کے تحت فلسطینیوں کو قانونی اور عملی طور پر القدس سے باہر نکالا جا رہا ہے۔
حناعیسی نے بتایا کہ اسرائیل کو القدس کی میونسپل سرحد میں اہالیان القدس کے بدترین حالات کو ظاہر کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا۔ وہ اپنے نسلی تطہیر کے عمل کو تیزی سے عملی جامہ پہنا رہا ہے۔ اسرائیل کی ان کارروائیوں کے سبب 20 ہزار اہالیان القدس اس شہر میں اپنی رہائش کے حق سے محروم کیے جا چکے ہیں۔ کیونکہ اسرائیل نے بیت المقدس کے تمام باسیوں کے لیے اپنی بنائی گئی مصنوعی سرحدوں کے اندر رہنا لازم قرار دے رکھا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین