مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی پلاننگ وہائوسنگ کمیٹی کے تازہ اجلاس میں "التل الفرنسیہ” کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا اور مقصد کے لیے شعفاط اور عیسویہ جیسے فلسطینی اکثریتی قصبوں کی سیکڑوں ایکڑ اراضی ہتھیانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہودی توسیع پسندی پر نظر رکھنے والے فلسطینی تجزیہ نگار احمد صب لبن کا کہنا ہے کہ صہیونی کمیٹی کی جانب سے شمالی بیت المقدس میں واقع شعفاط قصبے کی 25 دونم اراضی کو تجارتی مقاصد اور یہودی آباد کاروں کی رہائش گاہوں کے لیے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی اراضی غصب کرنے کے بعد سنہ 2020 ء تک وہاں تعمیراتی منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں شعفاط قصبے کے فلسطینی شہریوں نے خالی اراضی پر فلسطینی شہریوں کے مکانات اور دکانوں کی تعمیرات کے لیے اسرائیلی بلدیہ سے اجازت طلب کی تھی لیکن صہیونی بلدیہ کی نیت میں فتور تھا جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو تعمیرات کی اجازت نہیں دی گئی اوراب یہودی کالونی کی توسیع کے لیے قصبے کی اراضی کو ہتھیانے کا ظالمانہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ شعفاط میں مذکورہ اراضی اسرائیلی بلدیہ کا حصہ ہے۔ بہت پہلے اس اراضی کو یہودی مقاصد کے لیے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا جا چکا تھا۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی حکام کا شعفاط میں مشرقی بیت المقدس کی اراضی کو یہودی کالونیوں کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا کوئی پہلا موقع نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی بڑی مقدار میں فلسطینی اراضی کو غصب کیا جاچکا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین