اسرائیل کی ایک درجن چھوٹی اور جیلوں میں پابند سلاسل بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال آج انیسویں روز بھی جاری ہے۔ جمعہ کے روز کئی جیلوں میں مزید قیدیوں نے بھی بھوک ہڑتال کی تحریک میں شمولیت کا اعلان کیا ہے،
جس کے بعد بھوک ہڑتالی اسیران کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ خیال رہے کہ اب تک بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کی تعداد چار ہزارکے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں میں کل فلسطینی اسیران کی تعداد سات ہزار کے لگ بھگ ہے۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق اور ان کی مطالبات پرنگاہ رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپ” مرکزبرائے دفاع اسیران” کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین روز کے دوران بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی تعداد میں غیرمعمولی نوعیت کا اضافہ ہوا ہے جس نے صہیونی جیل انتظامیہ کو سخت پریشان کردیا ہے۔ دوسری جانب صہیونی جیل انتظامیہ نے بھی اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے۔
ادھر فلسطینی اسیران کے ایک قائد عبداللہ البرغوثی جو کہ طویل ترین قید کے سزا یافتہ ہیں کا ایک خفیہ مراسلہ میڈیا تک پہنچا ہے۔ اس مراسلے میں فلسطینی اسیرنے بتایا ہے کہ جیل میں قابض صہیونی فوج کے تفتیش کار خون خوار طریقے سے ان سے تفتیش کررہے تاکہ بھوک ہڑتال کی تحریک کو دبایا جاسکے۔ وہ لکھتے ہیں کہ جب سے انہوں نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے، حالت نازک ہونے کے باوجود اسیران کے حوصلے بلند ہیں اور وہ شہادت یا رہائی تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔ اسیر عبداللہ البرغوثی کے مطابق صہیونی تفتیش کاروں اور جیل انتطامیہ کے تمام ہتھکنڈے بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔
یہاں یہ امرقابل ذکر رہے کہ عبداللہ البرغوثی فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسیر رہ نما ہیں۔ اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے انہیں 6633 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان سمیت تمام اسیران کے پاس دو ہی راستے ہیں یا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھتے ہوئےجام شہادت نوش کریں گے یا اپنےتمام جائز مطالبات منواتے ہوئے جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے سے نکل ائیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

