فلسطینی مجلس قانون ساز کے سربراہ ڈاکٹر عزیز دویک نے رام اللہ اتھارٹی کے اٹارنی جنرل احمد المغنی کی جانب سے مغربی کنارے میں سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں سے انکار کو مسترد کر دیا ہے،
ان کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل کا بیان غط اور مغربی کنارے اور غزہ کے سیاسی قیدیوں کی فہرستوں کے تبادلے کی حقیقت کا بھی انکار ہے۔
مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر دویک نے خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا ’’فلسطین کے مصائب اب ختم ہونے چاہیے جس کے لیے سیاسی گرفتاریوں کا باب ختم کرنا ہو گا‘‘ انہوں نے کہا کہ غزہ ہو یا مغربی کنارہ حکومت کو اختیار ہے کہ وہ قانون کی سیاسی لگاؤ سے قطع نظر قانون سے تجاوز کرنے والی کسی بھی شخص کو گرفتار کر لے‘‘
ڈاکٹر عزیز دویک نے مزید کہا کہ اتھارٹی حکام کی جانب سے بزرگ رہنما شیخ ریاض الولویل کی قلقیلیہ سے گرفتاری اٹارنی جنرل کے بیان کو غلط ثابت کر رہی ہے۔ ریاض الولویل کی صورت بھی قانون کے باغی یا چور نہیں ہو سکتے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں صرف سیاسی بنیادوں پر ہی حراست میں لیا گیا۔
قبل ازیں رام اللہ اتھارٹی کے اٹارنی جنرل احمد المغنی نےاپنے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حماس کے ساتھ کیے گئے معاہدے میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کی شق پر عمل سے گریز کی توجیہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی عدم رہائی مفاد عامہ کے تحفظ کی خاطر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد اٹارنی جنرل کی ذمہ داری ہے تاہم مفاد عامہ کی خاطر اٹارنی جنرل بعض احکامات پر عمل نہیں کرتی۔ اس طرح متعدد افراد کو رہائی کے احکامات صادر ہونے کے باوجود رہا نہیں کیا جاتا۔