جمعرات کے روز انتہا پسند یہودیوں کی بڑی تعداد دن بھر فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوتی اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے رہے۔
رپورٹ کے بیت المقدس کے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو صبح سے رات گئے تک یہودی آباد کاروں کی ٹولیاں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوتی رہیں۔ یہودی آباد کاروں نے مسجد میں گھس کرنہ صرف اشتعال انگیز نعرے لگائے بلکہ تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات بھی ادا کرتے رہے۔ اس موقع پر فلسطینی شہریوں کو نماز کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس کی سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے دسیوں یہودی اندر داخل ہوئے اور گھنٹوں قبلہ اوّل میں گھومتے رہے۔ صہیونی پولیس اہلکار انتہا پسندوں کو مراکشی دروازے کے راستے قبلہ اوّل میں داخل کرتے اور باب السلسلہ سے باہر نکالتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق یہودی آبا دکاروں نے "باب الرحمہ” کے قریب تلمودی تعلیمات کے مطابق نماز بھی ادا کی۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کر رکھی تھی۔
قدس پریس کے مطابق بدھ کو مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات سے دن دس بجے تک یہودیوں کا تانتا بندھا رہا۔ اس کے بعد بھی وقفے وقفے سے یہودی انتہا پسند قبلہ اوّل میں داخل ہوتے اور مذہبی رسوامات کی ادائیگی کی آڑ میں گھنٹوں قبلہ اوّل میں گھومتے رہے۔ یہودی آباد کاروں کی آمد پر مسجد میں موجود فلسطینی مرابطین نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی تاہم اسرائیلی پولیس کی جانب سے فلسطینیوں کے قبلہ اول میں داخلے پرپابندی عائد کردی گئی تھی۔
یہودی آباد کاروں کا قبلہ اوّل میں اشتعال انگیز دھاووں کا تازہ سلسلہ ایک ایسے وقت میں دیکھنے میں آیا ہے جب ایک شدت پسند یہودی مذہبی گروپ نے مسجد اقصیٰ سےداخلے ہونے کی بناء پر گرفتار ہونے والے تمام یہودیوں کے لیے 2000 شیکل یعنی 515 امریکی ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔