فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیزدویک نے کہا ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی منزل حاصل کرنے کے بعد ملک کے دستور کو اس کی روح کی مطابق زندہ کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ بے اتفاقی اور انتشار کےعرصےمیں صدر محمود عباس کی جانب سے جاری کردہ صدارتی فرامین کا دوبارہ جائزہ لیں گے اور آئین اور قانون سے متعلق کسی بھی فرمان کو دوبارہ دیکھا جائے گا۔
عرب خبررساں ایجنسی”قدس پریس” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ آئین سازی اختیار فرد واحد کے پاس نہیں بلکہ آئین ساز کونسل کے پاس ہے۔ آئین سازکونسل واحد ادارہ ہے جو آئین سازی کا مجازہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر دویک کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مجلس قانون ساز کو منظم اور فعال کرنے کا اقدام خوش آئند ہے۔ انہوں نے اس بات تردید کی کہ وہ آئندہ ماہ مجلس قانون ساز کا کوئی خصوصی اجلاس طلب کرنے والے ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں مجلس قانون سازکے اسپیکر کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں حماس کے رہ نما اور مجلس قانون ساز کے اراکین پربیرون ملک اسرائیل کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی کنارے سے حماس کی قیادت قاہرہ میں کل جماعتی فلسطینی اجلاسوں میں شرکت نہیں کر سکی۔ ماضی میں حماس کی قیادت قاہرہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے جانے کی کوششیں کرتی رہی ہے تاہم اسرائیلی فوج انہیں ہر بار گذرگاہوں سے واپس کر دیتی تھی۔
ڈاکٹر عزیزدویک نے صہیونی فوج کی جانب سے مغربی کنارے کے شہروں قلقیلیہ، سلفیت اور دیگر شہروں میں مجلس قانون سازکے اراکین کے دفاترپر حملوں کی شدید مذمت کی اور اسے جمہوریت دشمن طرز عمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جس طرح فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے وہی جمہوریت اورعالمی انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔