انہی تازہ سازشوں میں مسجد کے داخلی دروازوں پر "الیکٹرانک گیٹس” کی تنصیب کی سازش بھی شامل ہے۔ نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الیکٹرانک گیٹس کی تنصیب کا مقصد مسجد میں داخل ہونے والوں کی حفاظت نہیں بلکہ قبلہ اول کو تنہا کرنے کی ایک مکروہ سازش ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے تحفظ کی نیت کے تحت الیکٹرانک گیٹس نصب نہیں کررہا ہے بلکہ وہ فلسطینیوں کی تلاشی لینےاور مطلوب افراد کی پکڑ دھکڑ کی سازش کررہا ہے۔ اس سازش کا اصل مقصد صہیونیوں کو تحفظ دلانا اور مسجدا قصیٰ کو مسلمانوں کی آمدورفت سے بچانا ہے۔ الیکٹرانک گیٹس نصب ہونے کے بعد فلسطینی نمازیوں کی تعداد کم سے کم ہو جائے گی کیونکہ ہر فلسطینی یہ چاہے گا کہ وہ صہیونی فوج کی نظروں میں نہ آئے۔
فلسطینی تجزیہ نگار جمال عمرو نے "مرکز اطلاعات فلسطین” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جو سازش الخلیل شہر میں مسجد اقصیٰ کی تقسیم کے حوالے سے کی وہی سازش اب قبلہ اول کے باب میں بھی دہرانا چاہتا ہے۔ الیکٹرانک گیٹس سمیت کوئی بھی دوسری سازش دراصل قبلہ اول کو فلسطینیوں سے چھیننے کی کوشش ہے۔ بدقسمتی سے یہ سب کچھ عالم اسلام کی خاموشی کا نتیجہ ہے کیونکہ مسلمان ممالک دفاع قبلہ اول کے لیے وہ کچھ نہیں کرسکے ہیں جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔ اس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔ اسرائیلی دشمن نے مسجد اقصیٰ کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ کوئی فلسطینی اسرائیل کی مرضی کے بغیر مسجد میں داخل نہیں ہوسکتا ہے۔
قبلہ اول میں سانحے کی وارننگ
فلسطینی شہریوں اور بیت المقدس کے امور کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صہیونی ریاست کی گھناونی سازشوں کے سامنے بند نہ باندھا گیا، اسرائیلی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر پابندیوں کا دائرہ بڑھتا رہا تو کسی بھی وقت قبلہ اول میں کوئی بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔
فلسطینی رکن اسمبلی احمد عطون نے "مرکز اطلاعات فلسطین” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کے باشندوں کو یہ احساس ہونے لگا ہے کہ وہ دفاع قبلہ اول کے معرکے میں تنہا رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کے باشندے حقیقی معنوں میں کسی جز وقت تحریک انتفاضہ سے نہیں بلکہ ہمہ جہت حالت جنگ میں ہیں۔ کیونکہ انہیں مسجد اقصیٰ کے دفاع کے چیلنج کے ساتھ ساتھ اپنی بقاء کی بھی فکر ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کے مکانات مسماری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ایسے میں فلسطینیوں کے لیے قبلہ اول کا دفاع کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
اس کے باوجود بیت المقدس کی گلی محلوں میں صہیونی ریاست کی غنڈہ گردی کے خلاف روز مرہ کی بنیاد پر احتجاج کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ احمد عطون نے کہا کہ اسرائیل کی تمام سازشیں مسجد اقصیٰ اقصیٰ کو یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے پر مرکوز ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار خالد المعائرہ کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں موجودہ صورت حال ایک بڑی سازش کی عکاسی کرتی ہے۔ ایسے حالات میں عالم عرب کو فوری مداخلت کرکے قبلہ اول کو صہیونیوں کی ناپاک سازشوں سے بچانا چاہیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین