مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے نئے مندوب برائے مشرق وسطیٰ نیکولائے ملاڈینوف نے غزہ کی پٹی کےدورے کے دوران ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ غزہ آنے والے ہرشخص کو یہاں کے حالات دیکھ کر گہرا صدمہ پہنچتا ہے۔ یہاں جس طرح کی تباہی اور بربادی کے مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں وہ ناقابل بیان ہیں۔ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو جنگی بنیادی پر ہونی چاہیے اور اسکے لیے اسرائیل کی پابندیوں کا فوری خاتمہ اور فلسطینیوں کےدرمیان اتحاد ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صدر محمود عباس سے ملاقات میں بھی ان سے کہا کہ آپ دوسری فلسطینی تنظیموں کو ساتھ لےکرچلیں اورقومی مفاہمت کاعمل آگے بڑھائیں۔ انہوں نے میرے اس مطالبے سے اتفاق کیا اور یقین دلایا کہ وہ جلد از جلد قومی مفاہمت کی منزل حاصل کریں گے۔
ملاڈینوف کاکہنا تھا کہ فلسطینیوں کے مابین قومی مفاہمت کوئی اختیاری فیصلہ نہیں بلکہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے یہ ناگزیر ضرورت ہے۔ رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں سے ملاقات میں بھی فلسطینیوں کے درمیان قومی مفاہمت کی بات کی گئی۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے نئے امن مندوب برائے مشرق وسطیٰ نیکولائے ملاڈینوف کل جمعرات کو غزہ کی پٹی کے مختصر دورے پرآئے تھے جہاں انہوں نے فلسطینی حکومت اور حماس کی قیادت سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں پچھلے سال اسرائیل کی جنگ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے بھی ملاقات کرکے ان کے احوال معلوم کیے۔ بعد ازاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے اسرائیل کی مسلط کی گئی جنگ کی تباہ کاریوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ایک سوال کے جواب میں عالمی ادارے کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ شام میں یرموک پناہ گزین کیمپ اور غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سابق مندوب برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ سیری ایک ماہ قبل سبکدوش ہوگئے تھے۔ ان کی جگہ نیکولائے ملاڈینوف نے یہ ذمہ داری سنھبالی۔ ان کا یہ غزہ کی پٹی کا پہلا دورہ تھا۔ غزہ کے دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ عالمی ڈونر ممالک سے بھی رابطے میں ہیں اور غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے عالمی برادری کےکیے گئے وعدوں پرعمل درآمد پرزور دیتےرہیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین