اسرائیلی حکومت نے حال ہی میں کالعدم قرار دی گئی فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک کے دو اہم رہنماؤں کے مقبوضہ بیت المقدس میں داخلے پرپابندی عائد کی ہے جب کہ ایک دوسرے رہنما اور ان کی اہلیہ کو بیرون ملک سفرسے روک دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہےکہ اسرائیلی حکام کی طرف سے اسلامی تحریک کے رہنماؤں الشیخ کمال الخطیب اور ڈاکٹر سلیمان اغباریہ کو نوٹس جاری کیے ہیں جن میں ان کی چھ ماہ کے لیے بیت المقدس میں پابندی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ اسلامی تحریک فلسطین کے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دعوتی اور سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰٗ کے دفاع کے لیے کام کرتی ہے۔ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی حکومت نے اسلامی تحریک کو اشتعال پھیلانے کے الزام میں کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تمام ذیلی اداروں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی تحریک کے نائب امیر الشیخ کمال الخطیب نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ” فیس بک” کے صفحے پر پوسٹ کردہ بیان میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ملنے والے نوٹس کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی نے انہیں چھ ماہ کے لیے بیت المقدس میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ نوٹس میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ وہ چھ ماہ تک مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے نہیں آسکتے ہیں۔
ڈاکٹر الخطیب نےصہیونی حکم نامے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پورا فلسطین اور بیت المقدس فلسطینیوں کا ہے۔ ہم جب اور جہاں چاہیں جا سکتے ہیں۔
درایں اثناء صہیونی حکام نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کےامور کے ماہر اور ممتاز فلسطینی دانشور ڈاکٹر جمال عمرو کو ان کی اہلیہ سمیت بیرون ملک سفر سے روک دیا ہے۔ دونوں اردن اور فلسطین کے درمیان النبی پل سے اردن میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ صہیونی فوج نے انہیں روک لیا۔
ڈاکٹر عمرو نے بتایا کہ انہیں ٹیلیفون پر اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ اعلیٰ حکام نے آپ کو بیرون ملک سفر سے روکنے اور آپ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس لیے آپ اردن نہیں جاسکتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں اہلیہ سمیت مسکوبیہ نامی ایک حراستی مرکز منتقل کردیا گیا جہاں کئی گھنٹے انہیں بیمار اہلیہ سمیت حبس بے جا میں رکھا گیا۔