مصرکی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھرکے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے مغرب کے فلسطینیوں کے بارے میں دوہرے معیار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مغرب نے ہمیشہ فلسطینیوں کے بجائے صہیونیوں کی مدد کر کے ظلم کا ساتھ دیا۔ آئندہ بھی مغرب کی جانب سے اسرائیل کی مدد کی جاتی رہی تو اس سے خطے کی سلامتی کو سخت نقصان پہنچے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شیخ الازھرنے ان خیالات کا اظہار امریکا کے سابق صدر جمی کارٹرسے ملاقات کے دوران کیا۔ مسٹر کارٹر نے منگل کے روز قاہرہ دورے کے دوران شیخ الازھر سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے شیخ الازھرنے کہا کہ مغرب فلسطینیوں کے بارے میں ہمیشہ دورے معیار کا شکار رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج تک فلسطینی ریاست کی آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے سابق امریکی صدر پرزور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی مساعی کو موثربنانے کے لیے اسرائیلی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔
شیخ احمد الطیب کا کہنا تھا کہ امریکا اور مغرب نےہمیشہ فلسطینییوں کے خلاف اسرائیل کی مدد کی۔ آئندہ اگرصہیونی ریاست کی مدد کی جاتی رہی تو اس سے خطہ بدترین عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا تب تک خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے۔ عالم اسلام کا مطالبہ یہ ہے کہ مغرب اسرائیل کی مدد کے بجائے فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کی آزادی مدد کرے۔ جب تک فلسطینی ریاست آزاد ہو کر بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ حاصل نہیں ہوجاتا ہے اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے سابق امریکی صدر جمی کارٹرنے کہا کہ خطے مین امن کا قیام ان کی دیرینہ خواہش ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں قیام عالمی امن سے مشروط ہے وہ فلسطین کے مسئلے کوپوری دنیا میں اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین