(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل نے حماس کو پیشکش کی ہے کہ 35 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے کے عوض ایک ہفتے کی جنگ بندی کی جاسکتی ہے تاہم اسرائیل نے غزہ پر مکمل جارحیت بند ہونے تک قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی بھی قسم کے مذکرات کے امکان کو مستردکردیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو جنگ بندی کی پیش کش کی ہے جس میں 35 اسرائیلی شہریو بشمول وہ تین بزرگ شامل ہیں جنہیں غزہ کی سرحد کے قریب یہودی بستی کبوتز سے پکڑا گیا تھا اور جو حالیہ القسام بریگیڈز” کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوں میں بھی دیکھے گئے تھے جس میں انھوں نے نے اسرائیلی حکومت سے درخوست کی تھی کہ ہمیں رہا کرایا جائے تاہم حماس نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ تھا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں اس وقت تک کسی بھی بات چیت سے اتفاق نہیں کرے گی جب تک اسرائیل اپنی فوجی کارروائی ختم نہیں کر دیتا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کی تھا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی کی خواہشمند ہے جو ابتدائی طورپر ایک ہفتے ہوسکتی ہے تاہم اس کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔