مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر قاسم کا کہنا تھا کہ ’’یوم نکبہ‘‘ کی یاد اب صرف ایک موسی ضرورت کی حد تک ہے جو سال میں ایک آدھ ہفتے کے لیے منا لی جاتی ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سرکاری میڈٰیا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سرکاری میڈیا نے سنہ 1948 ء میں قیام اسرائیل کے وقت فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ہولناک مظالم کا تذکرہ کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے اب ہرطرف اسرائیل کوتسلیم کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ میں یہ واضح کردوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطینیوں کے حق واپسی پرسودے بازی کےمترادف ہے۔
ڈاکٹر القاسم کا کہنا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین’’پی ایل او‘‘ نے حق واپسی اس وقت چھوڑ دیا تھا جب اس نے سنہ 1988 ء میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس جب حق واپسی کی بات کرتے ہیں وہ قوم کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور دنیا بھر کےیہودی جرمنی کے نازیوں کے ہاتھوں اپنی دھنائی کو ’’ہولوکاسٹ‘‘ قرا ردینے میں کامیاب رہے ہیں لیکن فلسطینی یہودیوں کے ہاتھوں ڈھائے جانے والے مظالم کیوں کر بھلا بیھٹے ہیں۔ اگر اسرائیل ہولوکاسٹ ک ڈھنڈورہ پیٹ سکتا ہے توہمیں اپنے حق واپسی سے بھی دستبردار نہیں ہونا چاہیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین