فلسطینی مجلس قانون ساز کے فرسٹ ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر کا کہنا ہے کہ 1948ء میں فلسطین پر قبضہ کر کے بنائی گئی نام نہاد اسرائیلی ریاست کی پارلیمان میں اذان پر پابندی کا بل جمع کروا کر اسرائیل نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ہے۔
ڈاکٹر بحر نے ہفتے کے روز ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی کنیسٹ میں 48ء کے مقبوضہ فلسطین میں اذان پر پابندی پر غور دینی، سیاسی، اخلاقی، انسانی اور ثقافتی ہر لحاظ سے خوفناک جرم ہے جس کا مرتکب اسرائیل ہو رہا ہے۔ صہیونی حکام بتدریج مقبوضہ فلسطین کی دینی شناخت کو ختم کرتے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی متعصبانہ اقدامات آسمانی مذاہت اور زمینی قوانین اور جنیوا کنونشن کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔
ڈاکٹر بحر نے حالیہ اسرائیلی اقدام کو فلسطینیوں کو دعوت جنگ کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ بنیادی دینی اساس پر حملہ کر کے انتہاء پسند اور متشدد اسرائیل نے عالم اسلام کے خلاف مذہبی لڑائی کا محاذ کھول دیا ہے۔
فلسطین کے معروف رہنما ڈاکٹر بحر نے مقبوضہ فلسطین میں مقیم اپنے ہم وطنوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تازہ صہیونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نام نہاد اسرائیل میں بسنے والے اپنے فلسطینی بھائیوں کو اس امتحان کی گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔