فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے مغربی کنارے کے ضلع رام اللہ میں متعدد اراکین پارلیمان کے ہمراہ جنوبی افریقہ کے سفیر ’’ٹیڈ بیکانی‘‘ سے ملاقات کی۔ ڈاکٹر دویک نے افریقی سفیر کو مقبوضہ القدس اور دیگر فلسطینی شہروں میں آباد فلسطینی شہریوں کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر دویک کے مطابق اسرائیل نہ صرف مغربی کنارے اور غزہ کے فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے بلکہ اس نے 1948ء میں قبضہ کیے گئے فلسطین میں بھی عرب شہریوں کو تاریخ کے بدترین نسلی تعصب کا نشانہ بنا رکھا ہے۔
فلسطینی پارلیمان کے اسپیکر اور معروف رہنما نے بتایا کہ فلسطینی اور جنوبی افریقا کی اقوام کے دوران نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا نشانہ بننے کے حوالے سے گہری مماثلت پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر عزیز دویک کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں، ان کی اراضی اور املاک پر قبضے اور انہیں ہجرت پر مجبور کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ بے گناہ فلسطینیوں پر جیلوں میں بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے۔ مغربی کنارے کو بقیہ فلسطین سے الگ کرنے اور مشرقی القدس کو صہیونی ریاست میں شامل کرنے کے لیے نسلی تعصب پر مبنی دیوار تعمیر کی جارہی ہے۔ دیوار کی وجہ سے فلسطینی اپنے ہی ملک میں آزادانہ حرکت سے محروم کردیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر عزیز دویک نے افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کو نسلی تعصب اور امتیاز کے خلاف جدوجہد کی ایک علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیلسن منڈیلا صرف جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کے علمبردار نہیں بلکہ فلسطین اور پوری دنیا میں برتے جانے والے نسلی تعصب کی تحریکوں کے لیڈر بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں مقید اپنے اسیر بھائیوں کو کبھی نہیں بھول سکتے۔ فلسطینی قیادت تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے، اس کا بنیادی مطالبہ یہی ہے کہ جس طرح انسانی حقوق امریکیوں کا حق ہے اسی طرح ایک خودمختار ریاست تمام فلسطینیوں کا بھی حق ہے۔
اس موقع پر افریقی سفیر ٹیڈ بیکانی نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے فلسطینی قوم کی ثابت قدمی کی تعریف کی اور یقین دلایا کہ جنوبی افریقا کی حکومت فلسطینی قوم کے تمام مطالبات میں ان کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین جنوبی افریقا کی قوم کے دلوں میں ہے اور ساری قوم فلسطینیوں کی آزادی کی خواہش مند ہے۔