عالم اسلام کی نمائندہ اسلامی تعاون تنظیم "او آئی سی” نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کی تواترکے ساتھ جاری یہودی بستیوں کی تعمیرکی شدید مذمت کی ہے۔ او آئی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت پورے فلسطین بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس کا نقشہ بدلنا چاہتا ہے۔ یہودی بستیوں کی تعمیر اسی مذموم مقصد کا حصہ ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق او آئی سی کے جنرل سیکرٹری پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو کے جدہ میں قائم دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے شہربیت لحم مین شعفاط کالونی میں مزید چالیس مکانات کی تعمیر کا اسرائیل اعلان ایک نئی اشتعال انگیزی ہے۔ اسرائیل اس طرح کی سازشوں سے فلسطین اور بیت المقدس کا جغرافیائی نقشہ بدل کر اس پر اپنا قبضہ مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ صہیونی حکومت نے ایک جانب مقبوضہ بیت المقدس میں شعفات یہودی کالونی میں نئی تعمیرات شروع کی ہیں دوسری جانب اسی علاقے میں ایک نئی گذرگاہ تعمیر کرکے 65 ہزار فلسطینیوں کا القدس میں داخلہ روکنے کی سازش تیار کی ہے۔ صہیونی حکومت نے القدس کے ارد گرد پہلے بھی ایک درجن کے قریب ایسی ہی غیرقانونی فوجی چوکیاں قائم کی ہیں ایک دوسری یہودی چوکی کی تعمیر سے مزید فلسطینیوں کو القدس میں داخلے سے روکے کی سازش کرنا ہے۔
انہوں نے امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پرمشتمل مشرق وسطیٰ کے لیے مخصوص گروپ چار سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے بارے میں اپنی عالمی اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں اور اسرائیل کو غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر سے سختی سےروکیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت لحم میں شعفاط یہودی کالونی میں یہودیوں کے لیے چالیس مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اسی علاقے میں ایک فوجی چوکی کے قیام کا بھی اعلان کیا تھا جس کا مقصد مغربی کنارے کے شہریوں کاالقدس میں داخلہ روکنا ہے۔