وادی حلوہ۔ سلوان انفارمیشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے حلقوں کی جانب سے بار بار کی وارننگ کے باوجود صہیونی محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے وادی حلوہ اور سلوان میں کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔نام نہاد کھنڈرات اور آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں متعدد مکانوں کی بنیادیں کمزور ہوگئی ہیں۔ کئی گھروں میں زمین بیٹھ گئی ہے اور دیواروں میں شگاف پڑ گئے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز وادی حلوہ کے زیریں علاقے میں تین فلسطینی خاندانوں ’’عویضہ‘‘ ، ’’صیام‘‘ اور ’’بشیر‘‘ کے مکانوں کی دیواروں میں داریں پڑ گئیں۔ زمین بیٹھ جانے سے ان مکانوں کے اندر شگاف بھی پڑ گئے ہیں۔
انفارمیشن سینٹر کی جانب سے متنبہ کیا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج اور بلدیہ کی جانب سے جاری کھدائیوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں وادی حلوہ اور سلوان قصبے میں فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر عمارتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کھدائیوں کے باعث گھروں میں پڑنے والی دراڑوں کے بعد شہری سخت خوف کا شکار ہیں کیونکہ کسی بھی معمولی زلزلے کے جھٹکے کے نتیجے میں متاثرہ مکانات حادثات کا شکار ہوسکتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کھدائیوں کا سلسلہ سلوان ٹاؤن سے مسجد اقصیٰ میں دیوار براق تک پھیلا ہوا ہے۔