اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل میں تین ماہ قبل ایک اسرائیلی پولیس افسر کے قتل میں ملوث
فلسطینی شہری کا مکان مسمار کرنے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی ہے۔
یہ درخواست فلسطینی شہری زیاد عواد کے اقارب کی جانب سے دی گئی تھی جس میں ان کا مکان کی مسماری کے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ تین ماہ قبل الخلیل میں اذنا کے مقام پر ایک اسرائیلی پولیس افسر "باروخ مزراحی” کو مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔ اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ باروخ کو زیاد عواد اور اس کے جواں سال بیٹے نے مل کر قتل کیا ہے۔ بعد ازاں زیاد کو صہیونی فوج نے گرفتار کرلیا تھا۔ چند روز قبل اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ جلد ہی اذنا میں یہودی پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث فلسطینی کا مکان مسمار کردے گی۔
اسرائیلی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے فلسطینی شہریوں کی جانب سے مکان مسماری روکنے کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ فوج کو اپنی پالیسیوں کے نفاذ کا بھرپور حق حاصل ہے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ فلسطینی شہروں میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی ظالمانہ پالیسی میں اسرائیل کی عدالتوں کا بھی واضح کردار ہے۔ صہیونی عدالتوں کی اجازت سے فلسطینیوں کے مکانات مسمار کیے جاتے اور انہیں شہر بدری جیسے ظالمانہ ہتھکنڈوں کا سامنا رہتا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین