فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام مقبوضہ مغربی کنارے میں جمعہ کے روز ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کے پھینکے گئے اشک آور گیس کے شیل سے زخمی فلسطینی دم توڑ گیا۔
ستائیس سالہ مصطفیٰ تمیمی جمعہ کےروز رام اللہ کے قریبی علاقے النبی صالح کے مقام پر چہرے پر آنسوگیس کا گولہ لگنے سے اس وقت زخمی ہو گیا تھا جب مقامی فلسطینی آبادی اسرائیل کی تعمیرکردہ نسلی دیوار اور یہودی آباد کاری کےخلاف ہفتہ وار احتجاجی جلوس نکال رہی تھی۔
جمعہ کےروز ہونے والےاس مظاہرے کے دوران ایک فوٹوگرافرنے یہودی فوجی کے فائرکیے گئے شیل سے فلسطینی شہری کے زخمی ہونے کا منظر اپنے کیمرے میں محفوظ کر لیا تھا، جسے بعد ازاں مختلف نشریاتی اداروں نے بھی دکھایا۔ کیمرے سے حاصل ہونے والی تصویر سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک فوجی گاڑی سے یہودی سیکیورٹی اہلکار باہر نکلتے ہی چند میٹر کے فاصلے پر کھڑے فلسطینی نوجوان پر گیس کا شیل پھینک رہا ہے۔ یہ شیل سیدھا فلسطینی شہری کے چہرے پرلگا، جس سے وہ فورا شدید زخمی حالت میں زمین پر گر گیا۔
بعد ازاں النبی صالح کے چیئرمین بلدیہ بشیرالتمیمی نے کہا کہ "آج کا دن ان کے لیے انتہائی افسوس کا دن تھا۔ قابض فوجیوں نے ان کے احتجاجی جلوس پر براہ راست اورغیرمعمولی اندازمیں بہیمانہ تشدد کیا۔ یہودی فوجیوں نے دانستہ طورپر ایک فلسطینی شہری پر فائرنگ کی جس کےنتیجے میں وہ شہید ہو گیا۔ فلسطینی شہری نہتا تھا اور یہودی فوجی کوصاف طور پر دکھائی دے رہا تھا کہ ان سے دس میٹردور یہ فلسطینی ان کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں لیکن اس کے باوجود اسے شہید کر دیا گیا”۔