فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں پرامن فلسطینی مظاہرین کے پرامن جلوسوں پر صہیونی فوج اور پولیس نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ہے جس کےنتیجے میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز رام اللہ کے قریبی قصبے بلعین میں سیکڑوں افراد نے جمع ہو علاقے میں اسرائیل کی تعمیرکردہ نسل دیوار کے خلاف جلوس نکالا۔ مظاہرین ابھی مختلف مساجد سے نکل کر شاہراہ عام پر جمع ہو ہی رہے تھے کہ صہیونی فوج مظاہرین پر پل پڑی۔ ان پرلاٹھیوں، اشک آور گیس اور ربڑکی گولیوں کی بارش کر دی، جس کے نتیجے میں کم سے کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں ایک مقامی نشریاتی ادارے کا کیمرہ مین بھی شامل ہے۔ اس کےعلاوہ دسیوں غیرملکیوں سمیت کئی افراد اشک آور گیس کی شیلنگ سے دم گھٹنےسے بھی متاثرہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق رام اللہ میں شہری نمازجمعہ کے اجماعات کے بعد ہاتھوں میں فلسطینی پرچم لیے محمیہ ابولیمون کے مقام پرجمع ہو ہی رہے تھے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی گاڑیوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔ ان پر پہلے لاٹھی چارج کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں منشتر کرنے کے لیے اشک آور شیلنگ کی گئی، ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں، کیمیائی فاضل مادے کی ملاوٹ والا زہریلا پانی چھڑکا گیا اور بھاری آواز پیدا کرنےوالے بم پھینکے گئے۔
لاٹھی چارج اور آنسوگیس کا شیل لگنے سے ایک بیس سالہ صحافی اور فوٹوگرافر علی حمدان ابورحمہ شدید زخمی ہو گیا۔
ادھر رام اللہ کے ایک دوسرے قصبے نبی صالح میں نمازعصر کے وقت فلسطینیوں کے ایک احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج نے اندھا دھند شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک ستائیس سالہ مصطفٰی عبدالرزق تمیمی زخمی ہوا۔ چھ دیگر افراد کو بھی درمیانے درجے زخم آئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق مصطفیٰ عبدالرزاق کو زخم آنسو گیس کا شیل لگنے سے آئے ہیں۔ ایک اسرائیلی فوجی نے اس پردس میٹر کے فاصلے سے آنسو گیس کایک شیل پھینکا جو اسے لگتے ہی پھٹ گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق صہیونی فوج کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال پر مشتعل مظاہرین نے ایک مقامی فوجی ٹاور پر دھاوا بولنے کی بھی کوشش کی۔ المعصرہ کے مقام پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ایک بیالیس سالہ شخص زخمی ہو گیا۔
خیال رہےکہ جمعہ کے روز مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں فلسطین میں پہلی تحریک انتفاضہ کے چوبیس سال مکمل ہونے اور اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کی مذمت میں نکالے گئے تھے۔
اس موقع پرمظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر”ظلم کےخلاف پھر تحریک انتفاضہ” کےنعرے درج تھے۔