(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنےوالے ادارے ہیمومیڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے میں اقوام متحدہ کی جانب سے جن بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت فراہم کی گئی ہے انہیں یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل اورمتحدہ عرب امارات کے مابین نام نہاد امن معاہدے کی صورت صہیونی ریاست اور امارات کے درمیان دوستانہ تعلقات کے اعلان سے خطے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نیا سورج طلوع ہوا ہے جسے انسانی حقوق کے ادارے’ہیمومیڈیا’ نے انسانی حقوق کی بڑی پامالیوں کا ارتکاب کہا ہے۔
انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنےوالے ادارے’ہیمومیڈیا’ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میںکہا گیا ہےکہ صہیونی ریاست اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوستانہ تعلقات کے اعلان کا حاصل خطے میں صرف انسانی حقوق کی پامالیاں ہیں۔
ہیمومیڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اقوام متحدہ نے غرب اردن میں ہرقسم کی یہودی آبادکاری پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کررکھا ہےاورجن بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت فراہم کی گئی ہے اس معاہدے میں امارات کی جانب سےاس حوالے سے عالمی ادارے کے اصول اور مطالبے کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے۔
اس معاہدے میں امارات نے غیراعلانیہ طور پر فلسطینی علاقوں پر قابض ریاست کے وجود اور اس کے تصرفات کو قبول کرلیا ہے یہ انسانی حقوق کی ایک بڑی پامالی ہے جبکہ معاہدے میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے،جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی اور نہ ہی فلسطینی علاقوں غرب اردن اور القدس میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے ،تاہم صہیونی ریاست کھلے عام فلسطین کے قدرتی وسائل پرقبضے اور ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں اب متحدہ عرب امارات بھی سرمایہ کاری کی آڑ میں شامل ہو چکاہے ۔
امارات نےباقاعدہ اسرائیلی ریاست کےساتھ سیکیورٹی اورفوجی تعاون کے میدان میں تعاون کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف فلسطین بلکہ یمن، شام اور لیبیا میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور انسانی جانوں کے ضیاع کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ القدس کے تاریخی اسلامی تشخص کو نظرانداز کرتے ہوئے امارات نےاسرائیل کے ساتھ مذہبی اور سیاحتی پروازیں چلانے پر اتفاق کرکے انسانی حقوق کی سنگین پامالی کا ارتکاب کیا ہے۔