اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست میں دنیا میں اس کے سب سے بڑے حلیف ملک امریکا نے 80 کروڑ ڈالرز مالیت کا اسلحہ ذخیرہ کر رکھا ہے۔
اسلحے کی اس بھاری مقدار میں بڑی جنگوں میں استعمال ہونے والے آلات بھی شامل ہیں۔ گوکہ یہ اسلحہ امریکا کی ملکیت ہے تاہم ہنگامی حالت میں اسرائیل کو بھی ان ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اسرائیل میں مزید اسلحہ بھی ذخیرہ کررہا ہے۔ پیش آئند کچھ عرصے میں اسرائیل میں ذخیرہ کردہ اسلحے کی قیمت ایک ارب بیس کروڑ ڈالرز تجاوز کر جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی "ٹی وی 2” امریکی کانگریس میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل میں جمع کردہ اسلحہ و بارود میں میزائل۔ بلٹ پروف فوجی گاڑیاں، بکتر بند گاڑیاں اور توپ کے گولے بھی شامل ہیں۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل میں اپنا اسلحہ جمع کرنا کوئی انہونی یا انوکھی بات نہیں کیونکہ اسرائیل اور امریکا دونوں تزویراتی پاٹنرہیں۔ اسی تزویراتی تعاون کے تحت امریکا نے سن 90 ء کی دہائی میں اسرائیل میں اپنا اسلحہ ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2006ء میں اسرائیل کی لبنان کی سخت گیرتنظیم حزب اللہ کے خلاف شروع کی گئی جنگ میں اپنا اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت فراہم کی تھی۔ امریکی حکام کی جانب سے تل ابیب کو کہا گیا تھا کہ وہ ضرورت پڑنے پر اس کے جمع کردہ ہتھیاروں کو حزب اللہ کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔
اسرائیل میں جمع کردہ امریکی اسلحہ جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں رکھا گیا ہے اس کی اجمالی قیمت ایک کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں رکھے گئے اسلحہ کی قیمت سنہ 2010ء کے بعد زیادہ کی گئی ہے اور مجموعی طورپر اسرائیل میں جمع کردہ اسلحہ کی قیمت اسی کروڑ ڈالرز ہے جو پیش آئند عرصے میں ایک ارب بیس کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

