
کیونکہ بیت المقدس اسرائیل کا مستقل دارالحکومت ہے جبکہ 1967ء میں قبضے میں لیے گئے علاقے بھی اسرائیل کا حصہ ہیں۔ ایک جرمن اخبار”ڈیر چیگل” کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تمام سیاسی حلقوں میں بیت المقدس کے ملکی دارالحکومت ہونے پر مکمل اتفاق رائے اور ہم آہنگی موجود ہے۔ اس پرکسی قسم کے مذاکرات کی گنجائش نہیں۔ اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی سے مغربی کنارے کے بعض علاقوں پر بات چیت کررہے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا یہ توقع نہ رکھے کہ جو کچھ سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ محمود عباس کو دینا چاہتے تھے نیتن یاھو ایسا نہیں کریں گے۔ وہ نیتن یاھو سے وہی توقع رکھیں جو ان سے کی جاسکتی ہے۔
