اسرائیلی قابض حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تاریخی جامع مسجد "حرم ابراہیمی”میں فلسطینیوں کی نماز کی ادائیگی اور اذان پر پابندی کو اپنا مستقل وطیرہ بنا لیا ہے۔
کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جب کسی نہ کسی نماز کے لیے اذان کے وقت صہیونی فوجی مسجد ابراہیمی میں داخل ہو کر اس کی بے حرمتی کے مرتکب ہوتے اور مقدس مقام میں اذان پرپابندی عائد کردیتے ہیں، جو مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل کے ڈائریکٹر اوقاف زیدالجعبری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گذشتہ ماہ اپریل میں صہیونیوں کی جانب سے حرم ابراہیمی میں نمازوں اور اذان پر پابندی کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام نے اپریل میں 63 مرتبہ حرم ابراہیمی میں نماز سے قبل اذان دینے پرپابندی عائد کی۔
زید الجعبری نے صہیونی حکام کی طرف سے حرم ابراہیمی میں نمازوں اور اذان پرپابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین اور آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد ابراہیمی اپنے نام سے ظاہر کرتی ہےکہ یہ مسلمانوں کا مذہبی مرکز اور عبادت گاہ ہے۔ اس پر صہیونیوں یا کسی بھی دوسری قوم کا کوئی حق نہیں ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

