فلسطین میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے بتایا ہے کہ صہیونی فوج اور جیل انتظامیہ نے مختلف جیلوں میں زیرحراست معذور فلسطینیوں کو جیلوں سے اٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
معذور اسیران کی نامعلوم مقام پر منتقلی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب تین دسمبر کو پوری دنیا میں معذور اسیران کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد صہیونی جیلوں میں معذور فلسطینی قیدیوں کو کسی قسم کی سرگرمی یا ہڑتال اور احتجاجی مظاہرےسے روکنا ہے۔
ادھر مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق اسیران کے امور کے ریسرچرعبدالناصر فروانہ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکام نے جیلوں سے حال ہی میں ایسے چالیس افراد کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے جو مختلف امراض کا شکار تھے یا معذور تھے۔
فروانہ کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق فلسطینی اسیران کی گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب دوسری جانب تین دسمبرکو معذوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد صہیونی فوج بلا امتیاز فلسطینی بوڑھوں، عورتوں،بچوں معذوروں،زخمیوں، مریضوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالتی رہی ہے۔ اس وقت بھی اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی اسیران کی تعداد چھ ہزارسے زائد ہے جن میں سیکڑوں معذورفلسطینی شہری بھی پابند سلاسل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بعض معذور فلسطینی وہیل چیئرکے ذریعے ایک سے دوسرے مقام پر منتقل ہو سکتے ہیں۔ بعض چلنے پھرنے کے لیے بیساکھیوں کا استعمال کرتے ہیں اوربہت سے ایسے ہیں جو اٹھ کر بیٹھ بھی نہیں سکتے تاہم صہیونی حکام نے انہیں بھی مختلف نوعیت کے الزامات کے تحت حراست میں رکھا ہوا ہے۔