فلسطین میں اسرائیلی قبضے میں موجود فلسطینی شہداء کی میتوں کے حصول کے سرگرم مہم نے اطلاع دی ہے کہ صہیونی حکومت پینتیس سال کے بعد شہید فلسطینی کمانڈر حافظ ابو زنط شہید کی میت ورثاء کے حوالے کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شہداء کی میتوں کے حصول کے لیے سرگرم مہم کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہید ابوزنط کی میت اتوار کو بعد نماز ظہر مغربی کنارے کےشہر قلقیلیہ میں ایک فوجی چوکی پر لائی جائے گی جہاں آئے اس کے ورثاء کے حوالے کی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید کی میت ورثاء کے حوالے کرنے کا فیصلہ صہیونی عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔
ادھر فلسطینی سیاسی جماعت "جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین” کے ایک رہ نما محمددوی کات نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے شہید ابو زنط کے ڈی این لینے کے بعد انکی میت کو ورثاء کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اسرائیلی فوج کے قبضے میں 350 فلسطینی شہداء کی میتیں موجود ہیں۔ یہ تمام شہداء کی میتیں مقبوضہ فلسطین میں "ارقام قبرستان” سے غائب ہو گئی تھیں۔ بعد میں اسرائیل نےتصدیق کی تھی کہ اس نے قبروں کی کھدائی کر کے میتوں کو وہاں سے نکال لیا تھا۔
خیال رہے کہ شہید حافظ ابو زنط کو مئی 1976ء میں صہیونی فوج نے اس وقت ایک مقابلے میں شہید کر دیا تھا جب اس نے وادی اردن میں جفتلک کے مقام پر ایک فلسطینی طالبہ لینا النابلسی کے صہیونی فوج کے ہاتھوں اندوہناک قتل کے انتقام میں صہیونی فوج پر حملہ کر دیا تھا۔