رپورٹ کے مطابق ایک نہتے فلسطینی قیدی پر سفاک صہیونی جنگی مجرموں کے اس وحشیانہ سلوک کا انکشاف فلسطینی ڈائریکٹر جنرل برائے امور اسیران لوئی عکہ نے قیدی سے ملاقات کے دوران کیا تاہم انہوں نے اس قیدی کانام نہیں بتایا۔
لوئی عکہ کا کہنا تھا کہ جس فلسطینی نوجوان کو اٹھائیس بار سیگریٹ سے داغا گیا وہ اس وقت اسرائیل کی ’’عوفر‘‘ نامی ایک بدنام زمانہ جیل میں پابند سلاسل ہے۔ درندہ صفت صہیونی فلسطینی قیدی کے سینے، پیٹھ، گردن، چہرے اور جسم کے نازک اعضاء پر سیگریٹ بجھاتے رہے جس کے نتیجے میں اس کا جسم بری طرح جھلس چکا ہے۔
فلسطینی عہدیدار نے اسرائیلی عقوبت خانے میں ایک نہتے فلسطینی قیدی پر ڈھائے جانے والے اس وحشیانہ ظلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت سوز قرار دیاہے۔
انہوں نے بتایا کہ فلسطینی اسیر کو اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ اسپتال میں اپنے علاج کے لیے جا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ فلسطینی قیدی کو ’’گرگرینا‘‘ نامی ایک انوکھا مرض لاحق ہے جس کی وجہ سے اس کا دایاں بازو مفلوج ہوگیا تھا اور اسے کاٹ دیا گیا ہے۔
لوئی عکہ نے فلسطینی قیدی کو سیگریٹ سے داغے جانے کے وحشیانہ طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل فلسطینی محکمہ اسیران کے عہدیدار لوئی کہ نے عوفر جیل میں موجود فلسطینی سیران عبدالفتاح دولہ، اکرم حامد، شادی شلالدہ اور بلال جلالمنہ سے ملاقات کی تھی۔