فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’لیلۃ القدر‘ کے موقع پر سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچے۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں 40 سال سے کم عمر افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کے مطابق لیلۃ القدر کی عشاء اور تراویح کی نمازوں میں کم سے کم تین لاکھ 50 ہزار فلسطینی شریک ہوئے۔
قبل ازیں اسرائیلی پولیس کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو قبلہ اوّل میں آنے سے روکنے کے لیے سنگین نوعیت کی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں فلسطینی نمازیوں کو مختلف حربوں سے ہراساں کیا گیا تاہم اس کے باوجود مردو خواتین کی ایک بڑی تعداد قبلہ اوّل میں پہنچنے میں کامیاب رہی۔
اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کو ملانے والی تمام شاہراؤں کو جگہ جگہ ٹریفک کے لیے بند کر رکھا تھا۔ فلسطینی شہری متبادل اور دور دراز کے راستوں سے قبلہ اوّل تک پہنچے۔
صیہونی فوج نے القدس کی تمام فلسطینی کالونیوں کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کر رکھا تھا۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے القدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر پوزیشنیں سنھبال رکھی تھیں۔