فلسطین کی منظم سیاسی اور مذہبی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے اطلاع دی ہے کہ تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور صدرمحمود عباس کے درمیان ملاقات آئندہ پچیس نومبرکو قاہرہ میں ہوگی۔ ملاقات میں فلسطین میں عبوری حکومت کے قیام اور مفاہمتی معاہدے پرعمل درآمد پرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے رہ نما نے صدرعباس کی جانب سے جاری ایک بیان کی وضاحت کی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ تئیس نومبرکوخالد مشعل سے ملیں گے۔ عزت رشق نے کہا کہ محمود عباس تئیس تاریخ کو مصرپہنچیں گے، شائدہ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حماس کی قیادت سے ملاقات کے لیے وہ تئیس تاریخ کو قاہرہ جائیں گے۔ تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان سربراہ ملاقات کے لیے پچیس نومبرکی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
عزت رشق کا کہنا تھا کہ حماس، فتح سربراہ ملاقات میں ملک میں قومی عبوری حکومت کی تشکیل، مفاہمت پرعمل درآمد اور تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نوسمیت متعدد دیگرموضوعات پرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔
حماس نئے دورکی خواہاں
حماس رہ نما عزت رشق نے کہا کہ ان کی جماعت مصرمیں خالد مشعل اور محمود عباس کے درمیان ملاقات کی کامیابی کی خواہاں ہے۔ حماس کی خواہش ہے کہ یہ ملاقات فلسطین میں ایک نئے دور کا نقطہ آغازثابت ہو۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول اور قومی چیلنجز سےنمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان سیاسی مفاہمت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں ان تمام قوتوں کوجو اسرائیل اور امریکا کی جانب اپنی نظریں اٹھائے ہوئے ہیں انہیں واپس قوم کی طرف لےکرآنا ہے، کیونکہ امریکا اور اسرائیل کے ساتھ آج تک کسی بھی قسم کےمذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ ہماری قوم میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنے مسائل خود حل کرسکتی ہے۔ ہمیں کسی دوسرے کی طرف دیکھنے کے بجائے خود اعتمادی پیدا کرنا ہوگی۔
مفاہمت اور سیاسی مصالحت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت شروع دن سے فلسطینی دھڑوں کے مابین مفاہمت کی خواہاں رہی ہے۔ اس سلسلے میں فتح کے ساتھ جو بات چیت ہوئی اس میں حماس نے پوری دیانت داری کے ساتھ جہاں تک ممکن تھا لچک کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔
وزیراعظم کا انتخاب اتفاق رائے سے
قومی عبوری حکومت کی سربراہی فتح کے لیڈر سلام فیاض کودیے جانے کے بارے میں حماس عزت رشق نے کہا کہ قومی حکومت کے سربراہ کے لیے صرف اس امیدوار کی حمایت کی جائے گی جس پرتمام جماعتوں کا اتفاق ہو۔ ہم کسی ایک شخص کی وجہ سے مفاہمت نہیں کر رہے بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
ہم نے فتح کی قیادت کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ سلام فیاض قومی حکومت کے وزیراعظم کے لیے موزوں امیدوار نہیں ہیں۔ حماس انہیں بطور وزیراعظم قبول نہیں کرےگی۔ ہمیں توقع ہے کہ فتح بھی قومی حکومت کے قیام میں حماس اور دیگر جماعتوں کی تجاویز کو سنجیدگی سے لے گی اور سلام فیاض کے وزارت عظمیٰ کے عہدے پراصرار نہیں کرے گی۔