رپورٹ کے مطابق اتوار کی شام مشرقی بیت المقدس میں راس العامود کے مقام پر ایک فلسطینی بچے 17 سالہ ایمن سمیح العباسی کو صہیونی فوجیوں ںے گولیوں سے بھون ڈالا جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگیا۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی بچے العباسی کو سلوان قصبے میں اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ مقامی شہریوں کی ایک ریلی میں شریک تھا۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کئی گولیاں سمیح العباسی کے سینے میں پیوست ہوگئیں جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔ اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جاں بر نہ ہوسکا۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید فلسطینی کو کچھ عرصہ پیشتر اسرائیلی فوجیوں نے گرفتار کیا۔
مقامی سماجی کارکن امجد ابو عصب نے بتایا کہ شہید فلسطینی کو رواں سال پانچ فروری کو اسرائیلی جیل سے 10 قید کے کاٹنے کے بعد رہا ہوا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ فلسطینی بچے کی شہادت کے بعد راس العامود سمیت القدس کے تمام شہروں میں کشیدگی اور غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ رات گئے تک بیت المقدس میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔ فلسطینیوں نے صہیونی فوجیوں پر سنگ باری کی اور پٹرول بم پھینکے۔