فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے 22 فلسطینی شہریوں کو بدترین اذیتیں دی گئی ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے بیان میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال جیلوں میں قید اپنے پیاروں سے ملنے والے 27 فلسطینی مردو خواتین کو بھی گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا جب کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران گولیاں مارنے کے بعد زخمی ہونے والے 22 فلسطینیوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا گیا جہاں ان پر ہولناک تشدد کیا جاتا رہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ 22 فلسطینی یکم اکتوبر کے بعد فلسطین کے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں شروع ہونے والی تحرک انتفاضہ کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔ ان میں سے بعض کو تشویشناک حالت میں اسپتالوں میں بھی منتقل کیا گیا مگر ان کی طبی حالت بدستور خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔ بعض معمولی زخمیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد جسمانی طورپر معذور کردیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ زخمی قیدیوں کو اذیتیں دینے کے ساتھ ساتھ قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والے 27 فلسطینیوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان میں کئی خواتین ،کم عمر اور معمر افراد بھی شامل ہیں۔
فلسطینی محکمہ اسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فسطینی قیدیوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ بے گناہ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بھی جنگی مجرموں کی طرح رویہ رکھا جاتا ہے۔ قیدیوں سے ان کے اہل خانہ کی ملاقاتیں نہیں کرائی جاتیں۔ ان کے لیے گھروں سے بھیجا گیا سامان اور کپڑے تک ضبط کرلیے جاتے ہیں۔ سخت سردویوں میں قیدیوں کو یخ بستہ اور تنگ تاریک کوٹھڑیوں میں ڈالا جاتا ہے اور دوران تفتیش ان پر تشدد کے آخری درجے کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ تفتیش کےدوران بچوں اور خواتین قیدیوں کو بھی یکساں ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے دو درجن سے زائد قید خانوں میں کم سے کم سات ہزار فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 400 بچے اور 40 خواتین بتائی جاتی ہیں۔