(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشوں کے جلو میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے نتیجے میں قبلہ اوّل کی تعمیرو مرمت کے 21 منصوبے
کئی ماہ سے مسلسل تعطل کا شکار ہیں۔
فلسطینی محکمہ اوقاف اور القدس امور کےایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا کہ محکمہ اوقاف کی جانب سے قبلہ اوّل کی مرمت کے اکیس منصوبے شروع کیے تھے مگر اسرائیلی حکومت کی طرف سے عائد پابندیوں اور غیرقانونی قدغنوں کے نتیجے میں وہ تمام منصوبے کھٹائی میں پڑے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کی طرف سے قبلہ اوّل کے تحفظ اور مرمت کے لیے تعمیراتی مواد مسجد اقصیٰ تک پہنچانے سے روکا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ اوقاف نے جتنے بھی ٹینڈر جاری کیے ہیں ان پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث قبلہ اوّل کے مرمتی منصوبوں میں تعطل کے ساتھ ساتھ ٹوٹ پھوٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے متعدد مرتبہ فلسطینی محکمہ اوقاف اور اردنی حکومت کو بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مسجد اقصیٰ کی مرمت کے سلسلے میں تعمیراتی سامان وہاں تک لے جانے کی اجازت دی جائے گی بلکہ جب بھی فلسطینیوں نے تعمیراتی سامان مسجد اقصیٰ میں لے جانے کی کوشش کی تو صہیونی پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے فلسطینیوں کا لایا گیا تعمیراتی سامان ضبط کرلیا جاتا ہے۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے مرمتی کاموں میں رکاوٹ ڈالنا اسرائیل کا قبلہ اوّل کے معاملے میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ مسجد اقصیٰ کے لیے 144 دونم کا علاقہ مختص ہے جو خالصتاً مسلمانوں کی ملکیت ہے جس پر کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی حق نہیں ہے۔