فلسطینی مزاحمتی تنظیم”اسلامی تحریک مزاحمت” حماس کے ملٹری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست تمام اسیران کی رہائی ہمارا اہم ہدف ہے۔ وفاء احرار معاہدے کے تحت دشمن کی جیلوں سے بیس فیصد قیدیوں کو رہائی دلوائی ہے۔
بقیہ قیدیوں کو آزاد کرانے کے لیے بھی مزید اسرائیلی فوجی پکڑیں گے کیونکہ گیلاد شالیت کا آخری شکار نہیں تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے غزہ میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا کہ خدا کے فضل وکرم اور مجاہدین کی محنت سے اسرائیلی جیلوں سے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کی رہائی یقینی بنالی ہے۔ مزید تمام اسیران کی رہائی بھی کے لیے ہرسطح پر کوششیں جاری رکھی جائیں گی کیونکہ یہ ہمارا قوم سے وعدہ ہے اورہم یہ وعدہ پورا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں القسام بریگیڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر ہم صہیونی جیلوں سے بیس فیصد اسیران کو رہا کرا سکتے ہیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک مرتبہ نہیں کئی مرتبہ اس طرح کی کوششیں کرنے پربھی قادرہیں۔ جب تک ایک فلسطینی بھی اسرائیلی جیلوں میں حراست میں ہے اس وقت تک القسام کے جانثار آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ دشمن فوجیوں کے اغواء کی کوششیں کرتے رہیں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ صہیونی جیلوں میں پہلے مرحلےمیں رہا ہونے والے اسیران کومجموعی طور پر92 ہزار سال قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں رہا ہونےوالوں کی مجموعی سزائیں 2350 سال کی سزائیں معاف کرائی گئی ہیں۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح ایک ہزارستائیس اسیران کی رہائی فوجی قوت کے بل بوتے پر ہوئی ہے، اسی طرح پورے فلسطین کی آزادی بھی مسلح مزاحمت کے نتیجے میں ہو گی۔
ترجمان نے میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کی نفی کی کہ دوسرے مرحلے کے تحت رہاء کیے گئے اسیران کی فہرست اسرائیل نے خود تیار کی تھی اورحماس کی فراہم کردہ فہرست مسترد کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلےمیں بھی وہی اسیران رہا ہوئے ہیں جن کی فہرست حماس نے فراہم کی تھی۔