اقوام متحدہ کے ادارے ’یونیسیف‘ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی بچوں پر قابض اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے حملوں میں اسسال کے آغاز سے اب تک انیس بچے شہید جبکہ 403 زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ کا کہنا ہےکہ امسال اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی زد میں آ کر شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ گزشتہ برس صہیونی جارحیت میں نو بچے شہید جب کہ 308مجروح ہوئے تھے۔
اسرائیلی بربریت کے شکار فلسطینی بچوں کے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ صہیونی فورسز نے اس وقت 164 فلسطینی بچوں کو حراست میں رکھا ہواہے، ان بچوں کی عمریں بارہ تا سترہ برس ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ نے بیس کیسز میں زیر حراست بچوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی، بچوں کو ہاتھ پیر باندھ کر رکھا گیا، ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں اور ان بے لباس کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے بعض بچوں کو رقم کے بدلے ان کے لیے مخبری کی پیش کش بھی کی تاہم ان بچوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، بچوں کے خلاف جرائم کی تفصیلات بتاتے ہوئےرپورٹ میں کہا گیا کہ امسال اسرائیلی انتظامیہ نے ستائیس بچوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے کی اجازت نہ دی۔
صہیونی اہلکاروں نے بچوں کو شہید اور زخمی کرنے، گرفتار کرنے اور علاج سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بے گھر کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور ستمبر اور اکتوبر کے دو ماہ کے درمیان 85 فلسطینی تعمیرات کو منہدم کیا جن میں اکتیس رہائشی مکانات بھی شامل تھے، ان مکانات کی مسماری سے بے گھر ہونےوالے 132 افراد میں 78 بچوں کو بھی ہجرت پر مجور ہونا پڑا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس برس اسرائیلی انہدامی کارروائیوں میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہری بے گھر ہوئے ہیں۔
عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سال اسرائیلی سکیورٹیفورسز اور انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سے فلسطینی اسکولوں پر حملوں کا سلسلہ بھیجاری رہا، اور اس طرح کے 34 حملوں میں 68589 طلبہ اور طالبات کو نقصان اٹھانا پڑا،21 حملے مغربی کنارے جبکہ 13 غزہ کے اسکولوں پر کیے گئے۔ علاوہ ازیں فلسطینی حکامنے مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی القدس میں متعدد سکولوں کی بندش کے احکامات بھی جاری کیے جس سے 220 طلبہ کی پڑھائی شدید متاثر ہوئی۔