فلسطینی کلب برائے اسیران نے اسرائیلی حراستی مراکز اور عقوبت خانوں میں فلسطینی قیدیوں کے اعدادو شمار پرمبنی رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی تعداد گیارہ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ مقبوضہ فلسطین میں قائم رملہ جیل میں کم ازکم ایک ہزار فلسطینیوں کوپابند سلاسل کیاگیا ہے، ان میں سترہ قیدی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جیل میں مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے اسیر حمزہ طرائرہ کو گلے کا کینسر ہے جس کے باعث وہ قوت گویائی کھو چکے ہیں، جبکہ صہیونی حکام ان کے علاج معالجے میں دانستہ طور پرغفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں کم ازکم 1500 قیدی مختلف قسم کی مہلک امراض میں مبتلا ہیں اور سسک سسک کر زندگی گزار رہے ہیں۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران 47 قیدی اسرائیلی حکام کی دانستہ غفلت کے باعث مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ 70 قیدیوں کو تشدد کرکے اور 73 کو گرفتاری کے بعد گولیاں مارکر شہید کیا گیا۔ . دوسری جانب حمزہ طرائر کے اہل خانہ نے مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں اسیر کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرے میں اسیر کے عزیزوں، مقامی شہریوں اور انسانی حقوق کےمندوبین نے شرکت کے۔ مظاہرین سے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں میں موجود کینسر اور دیگر امراض کا شکار تمام مریضوں کو فوری طور پر رہا کرے۔ ادھر کلب کے ڈائریکٹر امجد نجار کا کہنا ہے کہ حمزہ طرائرہ اپنے علاقے کے تیسرے قیدی ہیں جہیں اسرائیلی جیل میں کینسر جیسے موذی مرض نے جکڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ قیدی گذشتہ 22 برس سے اسرائیلی جیل میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں اور صہیونی عدالت نے اس کی رہائی کی تمام اپیلیں اس کی خرابی صحت کے باوجود مسترد کر دی ہیں۔