(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) حالیہ دنوں قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پاکستان اور اسرائیل کے مابین تعلقات اور اسرائیل کو تسلیم کئے جانے سے متعلق گردش کرنے والی خبروں پر دو ٹوک موقف کے سامنے آنے کے بعد برطانیہ میں پرورش پانے والے پاکستانی شہری اور صحافی ڈاکٹر معید پیرزادہ اسرائیل کے دفاع میں سامنے نکل کر آگئے ہیں۔
واضح رہے کہ قاسم سوری نے قومی اسمبلی میں رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔
تازہ ترین ویڈیو میں معید پیرزادہ نے تجزیہ کرتے ہوئے مسلمانوں سے متعلق تاریخی حقائق کو بھی غلط رنگ دینے کی کوشش کی ہے جبکہ مسئلہ فلسطین کی اصل بنیاد سے رو گردانہ کرتے ہوئے حقائق کو چھپا کر سادہ لوح لوگوں کو بھڑکانے کی کوشش کی ہے۔
معید پیرزادہ نے اپنی ویڈیو میں فلسطین سے متعلق قائد اعظم کے بیانات کو منسوب کرنے کے عمل کی بھی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطین سے متعلق پاکستان میں قائد اعظم اور قرآن مجید کو منسلک کیا جاتا ہے۔
حالانکہ پوری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ فلسطین پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کیا ہے اور گذشتہ ستر سال سے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہا ہے لیکن معیدپیرزادہ نے اپنے من گھڑت تجزیہ میں فلسطینیوں پرہونے والے بدترین مظالم پر گفتگو نہیں کی۔
دوسری جانب معید پیرزادہ نے اپنے تجزیہ میں جہاں فلسطین کے مسئلہ کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے وہاں ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کو بھی فراموش کرنے کی گھناؤنی سازش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام اسرائیل ، صہیونی ، ہندو شدت پسندی، مودی جیسے نام سن کر اپنے ہوش کھو بیٹھتے ہیں۔
معید پیرزادہ سے یہ سوال کیا جائے کہ جب اسرائیل اور صہیونی فلسطین میں قتل عام کریں اور مودی اور ہندو شدت پسند بھارت سمیت کشمیر میں قتل کا بازار گرم کریں تو کیا ان کے نام کی مالا پہنی جائے ؟
معید پیرزادہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں مکمل طور پر کوشش کی ہے کہ وہ برطانوی سرکار کی وفاداری کرتے ہوئے برطانیہ کے گناہ عظیم اسرائیل کے قیام کی قانونی حیثیت پیدا کریں اور پاکستان کو اس میں شامل ہونا چاہئے۔
معید پیرزادہ ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں کہ جب پاکستان کی قومی اسمبلی میں واضح طور پر اسرائیل کو فلسطین پرغاصب قرار دیا گیا ہے۔
معید پیرزادہ نے پاکستان کے نظریہ اور پاکستان کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان عرب ممالک کی طرح اسرائیل کے ساتھ ہاتھ ملا لے۔ معید پیرزادہ کا موقف پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کی توہین کے مترادف ہے
وزیر اعظم پاکستان کو چاہئے کہ پاکستان میں موجود صہیونی ایجنٹوں کو خواہ وہ کسی بھی شکل میں موجود ہوں ان کا قلع قمع کیاجائے اور فلسطین و کشمیر پر واضح اور دوٹوک موقف کو فلسطینی اور کشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرے اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریات کی عکاسی کرے اس موقف کی تجدید کریں۔