(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جنرل ریٹائرڈ غلام غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ ترکی ، ایران اور پاکستان دیگر مسلم عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی علاقوں میں تعینات کی جائیں جو اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف فلسطینیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اس کے بعد ہی دو ریاستی حل کی جانب جا یا جاسکتا ہے۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام اسرائیلی دہشتگردی سے متاثر فلسطینیوں کے ساتھ اظہاریکجتہی کیلئےمنعقدہ ویبنا رسے اپنے خیالات کا اظہا رکرتےہوئے معروف دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ غلام غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ ہمیں تاریخ میں جاکر یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ کیوں یہودیوں کا مغرب میں استحصال کیا گیا ، کیوں ہولو کاسٹ ہوا ، دوسری جنگ عظیم کے بعد صرف 26 نازیوں پر مقدمہ چلایا گیا ، کیا صرف 26 نازی لاکھوں یہودیوں کے قتل میں ملوث تھے ؟ یہ بین الاقوامی طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کو ایک فری ہینڈ فراہم کیا جارہا ہے کہ وہ جو چاہیں کریں جو ان کے مفاد میں ہو اس پر بلا روک ٹوک عمل کرایا جائے اور جو کچھ امریکا اور برطانیہ کےمفاد میں ہو لیکن کیوں اسرائیل ان کے خلاف غیر انسانی رویے کا مظاہرہ کررہا ہے جنھوں نے ان کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہا تھا ۔
انھوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کا جغرافیہ دیکھا جائے تو وہ بڑے بڑےمسلم ممالک کے درمیان ایک چھوٹی سی ریاست ہے جو کہ نا صرف قائم ہے بلکہ آہستہ آہستہ اس کی سرحدوں میں اضافہ ہورہا ہے بہت سے ممالک اس کو تسلیم کرنےپر مجبور کردیئے گئے ہیں انھوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف تنہاں پاکستان ، ایران اور ترکی کچھ بھی نہیں کرسکتے ہمیں اس کیلئے متحد ہوکر حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی تینوں ممالک کو عرب ممالک کے ساتھ ایک مشترکہ فوج ان علاقوں میں بھیجنا چاہئے جو کہ امن کیلئے کام کرے اور اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف فلسطینیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اس کے بات دو ریاستی حل کی جانب جا یا جاسکتا ہے ، فلسطینیوں کو دباؤ میں لاکر امن کی بات نہیں کی جاسکتی ہے۔