• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
اتوار 31 اگست 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home بریکنگ نیوز

مغربی و عربی ممالک حماس کے خلاف سرگرم

مذاکرات کی ناکامی کے بعد عرب اور مغربی حکومتیں تیزی کے ساتھ حماس اور غزہ کے خلاف سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔

بدھ 06-08-2025
in بریکنگ نیوز, پاکستان, حماس, خاص خبریں, عالمی خبریں, فلسطین, مقالا جات, مکالمہ
0
چورانوے فیصد فلسطینیوں کا مطالبہ: مزاحمت کی شرائط معاہدے میں شامل کی جائیں
0
SHARES
11
VIEWS

غزہ ایک طرف نسل کشی کا شکار ہے۔ لوگوں کو بھوک اور پیاس کے زریعہ قتل کیا جا رہا ہے۔ سب کچھ تباہ کر دیا گیا ہے۔ مغربی ممالک کی حکومتیں ہوں یا عرب ممالک کی حکومتیں سب کے سب غزہ میں ہونے والی اس بھیانک نسل کشی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی حکومت عملی اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے حالات میں عرب و یورپ کی حکومتوں کی منافقت اور دوہرا معیار بھی واضح ہو رہا ہے کہ جہاں ایک طرف غزہ میں ہونے والے ہولناک جرائم پر خاموش ہیں وہاں ساتھ ساتھ غزہ ہی کے خلاف سازشوں میں بھی پیش پیش ہیں۔

حالیہ دنوں فلسطینی مزاحمت حماس اور غاصب صہیونی حکومت اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد عرب اور مغربی حکومتیں تیزی کے ساتھ حماس اور غزہ کے خلاف سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔

غاصب صہیونی حکومت اسرائیل کو یہ بات سمجھ آ چکی ہے کہ وہ طاقت کے زور پر حماس سے اپنے قیدیوں کو واپس نہیں لے سکتے اور نہ ہی جنگ میں حماس کو ختم اور غزہ کو خالی کر سکیں گے تاہم اب عرب ممالک کی حکومتوں کو یورپی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک نئے انداز سے یہ ٹاسک مکمل کرنے کا کہا گیا ہے۔

عرب حکمران جو پہلے ہی غزہ کے لئے کچھ مدد کرنے سے قاصر ہیں اب یورپ اور امریکہ کی خوشنودی کی خاطر غزہ کے مظلوم لوگوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے کے لئے تیار ہو چکے ہیں۔ یقیناً صیہونی مسلم عرب حکومتوں سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے ؟
اس وقت مغربی ممالک اور عرب ممالک حماس کو غیر مسلح کرنے کے لئے سرگرم ہو چکے ہیں۔

‏حال ہی میں مغربی اور عرب ممالک جن میں قطر، سعودی عرب، مصر، فرانس، برطانیہ، یورپی یونین اور عرب لیگ نے اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ بیانیہ جاری کیا ہے جس میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ پر اس کی حکمرانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

‏بیانیے کی سات صفحات پر مشتمل تفصیل کو 17 ممالک اور متعدد بین الاقوامی اداروں نے حمایت فراہم کی۔

‏بیانیے میں 7 اکتوبر 2023 کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ حماس اپنی حکمرانی ختم کرے اور اپنے ہتھیار فلسطینی خودمختار اتھارٹی کو بین الاقوامی نگرانی اور تعاون کے تحت سونپ دے، تاکہ ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو۔

‏بیانیےمیں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں عالمی سطح پر بھرپور تعاون کیا جائے گا، اور جلد ہی اس مقصد کے لیے قاہرہ میں تعمیر نو کانفرنس منعقد ہوگی۔ اس مقصد کے لیے ایک عالمی ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی اونروا کے کردار کو تسلیم کیا گیا اور فلسطینی خودمختار اتھارٹی میں اصلاحات کے منصوبے کی بھی حمایت کی گئی۔

‏فرانس کے وزیر خارجہ ژان نوئل بارو، جنہوں نے اس کانفرنس کی صدارت سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ طور پر کی، نے اس اعلامیے کو "تاریخی اور بے مثال” قرار دیا۔

‏ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار عرب ممالک نے نہ صرف حماس اور 7 اکتوبر کے واقعات کی مذمت کی ہے بلکہ اس کے غیر مسلح ہونے اور فلسطینی حکومتی ڈھانچے سے باہر کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے، اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

‏اگرچہ بظاہر یہ مشترکہ اعلامیہ دو ریاستی حل اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوشش معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک پیچیدہ سیاسی چال لگتی ہے۔ اس اعلامیے میں حماس کو غیر مسلح کرنا ایک پیشگی شرط قرار دے کر فلسطینی مزاحمت کو ہتھیاروں سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر اس کے کہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے یا فلسطینی خودمختاری کی ضمانت دی جائے۔ درحقیقت، یہ وہ منصوبہ ہے جسے باہر کی طاقتیں خطے پر مسلط کرنا چاہتی ہیں؛ ایک ایسا منصوبہ جو فلسطین کو ایک کمزور اور انحصار پذیر خطہ بنا سکتا ہے، نہ کہ ایک آزاد ریاست۔

‏فلسطینی قوم کے تاریخی تجربات نے ثابت کیا ہے کہ بین الاقوامی وعدے صرف اس وقت پورے ہوتے ہیں جب مزاحمت کا دباؤ ہو۔ اگر حماس کو غیر مسلح کر دیا گیا اور غزہ میں مزاحمت کمزور ہو گئی، تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ اسرائیل اور اس کے حمایتی اپنی بات پر قائم رہیں گے۔ بلکہ زیادہ امکان یہ ہے کہ اسرائیل ان ہی ممالک کی رضا مندی سے مذاکرات کی میز چھوڑ دے اور ایک بار پھر سازش شروع کر دے۔

‏اس اعلامیے کا حماس کو فلسطینی سیاسی نظام سے نکالنے پر زور دینا، جبکہ وہ فلسطینی معاشرے اور مزاحمت کا ایک حصہ ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان ممالک کا مقصد حقیقی امن نہیں بلکہ فلسطینی سیاسی منظرنامے کو مغربی مفادات اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر دوبارہ ترتیب دینا ہے۔

‏صیہونی مسلم خلیجی ریاستوں سے اس کے علاوہ اور کیا توقع رکھی جاسکتی ہے؟

 

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

Tags: حماسصہیونی فوجصیہونی ریاستعربیغزہفلسطینمغربی
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.