(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) پاکستان کے وزیراعظم نے پیر کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں قابض سفاک انتہاءپسند وزیر کی اشتعال انگیز حرکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر حملہ” قرار دیا ہے۔
یہ مذمت اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے درندہ صفت انتہاءپسند وزیر اتمار بن گویر کے اس اقدام کے بعد سامنے آئی جب اس نے اتوار کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عوامی طور پر صہیونی دعا کا انعقاد کیا۔ یہ ایک انتہائی متنازعہ اقدام ہے جو اس مقدس مقام پرقابض اسرائیل اور اردن کے درمیان طے شدہ دیرینہ معاہدے (اسٹیٹس کو) کی صریحً خلاف ورزی ہے جس کے تحت یہاں غیر مسلموں کو عبادت کی اجازت نہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہاکہ اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام کی بے حرمتی نہ صرف دو ارب مسلمانوں کے عقیدے کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر بھی براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ قابض طاقت کی جانب سے اس طرح کی منظم اشتعال انگیزیاں امن کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی، جارحیت کے خاتمے اور ایک قابلِ اعتماد امن عمل کی کوششوں پر زور دیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حالیہ برسوں میں صہیونی آباد کاروں اور سیاست دانوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے تاہم غاصب میڈیا کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ کسی موجودہ وزیر نے عوامی سطح پر یہاں دعا کی ہے۔a