(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے کا حصہ بننے کی کوئی کوشش کی گئی تو قوم بھرپور مزاحمت کرے گی۔
واضح رہے کہ معاہدہ ابراہمی کے تحت 2020 میں مشرقِ وسطیٰ کے کچھ ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول پر لے آئے تھے۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ’پاکستان میں کچھ وزرا ایسے بیانات دے رہے ہیں جیسے وہ ابراہم معاہدے پر بات کرنے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اسے دو ریاستی حل کے طور پر آگے بڑھانے کی سوچ رکھتے ہوں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں ان وزیروں اور پوری حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ جو بھی یہ تصور کرے گا کہ پاکستان میں ابراہم معاہدے میں شامل ہونے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کوئی بات چیت شروع کی جا سکتی ہے، پوری قوم اس کی مزاحمت کرے گی‘۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ’چاہے وہ کوئی وزیرِاعظم ہو یا صدر، آرمی چیف ہو یا فیلڈ مارشل، سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ہمارے لیے سرخ لکیر ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت کے لیے یہ اعزاز کی بات ہوگی کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت کی قیادت کرے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ’امریکا کی چاپلوسی بند کی جائے، وزیراعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کے موقع پر ٹرمپ کی خدمت میں ٹوئٹ کی تھی اور پھر انہیں نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کی بات کی تھی، میں پوچھنا چاہتا ہوں وہ ثالثی کہاں گئی؟ کشمیر کا مسئلہ کیوں نمایاں نہیں ہورہا؟