(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان واحد غیر عرب ملک تھا جس نے اسرائیل کے چار لڑاکاطیاروں کو تباہ کیا، فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی یکجہتی ویبنار برائے فلسطین اور کشمیر سے اپنے خطاب میں چیئرمین برائے بین القوامی امور ، صدر پاکستان پارلیمنٹری فورم برائے فلسطین کشمیر اور روہنگیا ، چیئرمین ساوتھ ایشیا القدس سینیٹر مشاہد حسین سید نے فلسطین فاؤنڈیشن کی جانب سے بروقت فلسطین اور کشمیریوں کے لئے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ صرف مشرقی وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام سے جڑاہوا نہیں ہے بلکہ یہ پوری دنیامیں انصاف اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت انسانی حقوق کے مسائل اور حق خود ارادیت سے بھی جڑا ہوا ہے ۔
قائد اعظم محمد علی جناح کے کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے پیغام سے اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بابائے قوم کا موقف بالکل واضح تھا، قائداعظم نے کہا تھا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے ایک مشترکہ محاذ بنانا چاہئیے اور اس مسئلے کو اجاگر کرنا چاہئیے تاکہ اس کے حل کیلئے کوششیں تیز کی جاسکیں ۔
یہ پیغام ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کا مظلوم فلسطینیوں اور اور کشمیریوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے، انھوں نےبتایا کہ پاکستان کے قیام سے قبل 23 مارچ 1940 کو آل انڈیا مسلم لیگ نے دو قراردادوں کو متفقہ طور پر منظو رکیا تھا جس میں سے ایک تو پاکستان کے قیام کیلئے تھی جبکہ دوسری فلسطینوں کی حق خوداردیت کیلئے تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا فلسیطنیوں کے ساتھ کتنا گہرا رشتہ ہے، اس سے قبل بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے 1938 میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلئے پہلی مرتبہ یوم یکجہتی فلسطین اور فلسطین فنڈ کا آغاز کیا تھا ، یہ تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستان کی فلسطین کے ساتھ طویل اور دیرینہ وابستگی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب ہم کشمیر اور فلسطین کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں تو یہاں دو چیزیں دونوں میں مشترک ہیں ، کشمیر میں بھارتی وزیر اعظم مودی کا ہندوتوا کے نام پر نظریاتی ایجنڈا ہے جس کو وہ کشمیریوں پر لاگو کرکے مظالم ڈھارہے ہیں تو دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو صہیونیت کے نظریاتی ایجنڈے پر نہتے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہے ہیں ، اور یہ دونوں ہی اقوام متحدہ کی قرارد ادوں کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ مودی نے کشمیر یوں کو حق خودارادیت سے محروم کرنے کیلئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کا طویل ترین لاک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسا نیتن یاھو جغرافیائی تبدیلی کیلئے کررہے ہیں ، اسرائیلی حکومت دنیا بھر سے یہودیوں کو فلسطین میں بسارہی ہے ہی فارمولہ مودی نے اپنا یا ہے اور بھارت بھر سے ہندوؤں کو کشمیر میں لاکر آبادکیا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں کی تعداد کو اکثریت سے اقلیت میں بدل کر اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کیئے جاسکیں ۔
انھوں نے کہا کہ یہاں میں فلسطینیوں کے ساتھ پاکستان کے گہرے تعلق کا حوالہ دینا چاہوں گا ، 1967 اور 1973عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان وہ واحدغیر عرب ملک تھا جس نے اس جنگ میں فلسطینیوں کی مدد کی اور پاکستان کے کیپٹن سیف الاسلام نے اسرائیل کے چار طیاروں کو تباہ کیا اور یہ ملک کی پالیسی تھی جس میں ہم نے اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کو تباہ کیا ۔
اپنے بیان کے اختتام پر سینیٹر مشاہد حسین سید کا دوٹوک الفاظ میں کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور پاکستانی عوام مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ان کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان فلسطین پر قابض صہیونی ریاست اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا اور یہ اسٹیٹ پالیسی ہے ۔